سلواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو ایک سرکاری اجلاس میں شرکت کے بعد واپس جاتے ہوئے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے جنہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’ٹی اے ایس آر‘ کی رپورٹ میں پارلیمنٹ کے وائس چیئرمین لوبوس بلاہا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ رابرٹ فیکو پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 59 سالہ وزیرا عظم کو فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتلق کردیا گیا، ان کے پیٹ میں کئی گولیاں لگیں۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایک گواہ نے بتایا کہ اس نے کئی گولیاں چلنے کی آواز سنی اور اس نے دیکھا کہ ایک شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
ائٹرز کے مطابق عینی شاہد نے مزید بتایا کہ اس نے سیکیورٹی اہلکاروں کو کسی شخص کو گاڑی میں ڈال کر جاتے ہوئے دیکھا۔
سلوواکیہ کی حکومت نے رابرٹ فیکو کے آفیشل فیس بک پروفائل پر کہا کہ انہیں ’متعدد‘ گولیاں مار ی گئی ہیں۔
حکومت نے ایک بیان میں فائرنگ کو ’قاتلانہ حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’فی الحال ان کی حالت تشویشناک ہے، انہیں طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بانسکا بسٹریکا شہر منتقل کیا جا رہا ہے۔
قاتلانہ حملے کے بعد سلوواکیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی نے حکومتی پبلک براڈکاسٹر اصلاحات کے خلاف آج شام کیا جانے والا احتجاج ختم کر دیا۔
کمیونسٹ پارٹی کے سابق رکن رابرٹ فیکو پر اپنے ملک کی خارجہ پالیسی روس کے حق میں تبدیل کرنے کا الزام ہے، ان پارٹی نے گزشتہ ستمبر میں عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی، وہ چار بار وزیر اعظم رہنے والے تجربہ کار سیاسی رہنما ہیں جب کہ ان کا دور اقتدار بدعنوانی کے اسکینڈلز اور متنازع اصلاحات کے باعث مسائل کا شکار رہا ہے۔
اپنے موجودہ دور اقتدار کے دوران رابرٹ فیکو نے یوکرین سے متعلق اشتعال انگیز بیانات کے بعد دنیا بھر کی توجہ حاصل کی، انہوں نے یوکرین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے اپنا علاقہ روس کے حوالے کردے جب کہ اس مطالبے کو یوکرین بارہا مسترد کرچکا ہے۔