Site icon News Intervention

بلوچستان: ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لئے گزشتہ 11 دنوں سے دھرنا جاری

اطلاعات کے مطابق آج ایک ریلی نکالی گئی مگر کوئٹہ پولیس کے جانب سے پر امن مظاہرین، عورتوں اور بچوں پر تشدد کیا گیا، اور پر امن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔

احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ یہ ریاست اس بات پر مکمل ایمان رکھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل تشدد ہے، پہلے اپنے ہی آئین و قانون کو پاؤں تلے روند کر شہریوں کو جبری طور پر گمشدہ کرتی ہے جبکہ ان کے اہل خانہ ان غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کے خلاف پرامن طور پر احتجاج کرتے ہیں، آواز اٹھاتے ہے تو ریاست ڈائیلاگ کرنے اور مسئلے کو حل کرنے کے بجائے خواتین اور بچوں پر بدترین تشدد کرتی ہے، انہیں گرفتار کرتی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اگر یہ ریاست سمجھتی ہے کہ وہ جبر اور بربریت سے عوامی آواز کو دبا سکتی ہے تو وہ تاریخ کے انتہائی غلط مقام پر کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بلوچ قوم سمیت تمام لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ ظہیر بلوچ کے اہل خانہ اور عام مظاہرین پر اس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف بھر پور آواز اٹھائے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں۔

Exit mobile version