پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور نجی اسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے بیٹے قیوم شاہد نے اپنے والد کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ پولیس کی تفتیش کے دوران قیوم نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنے والد کے قتل کا بندوبست کرائے کے قاتل ذریعے کیا۔
قیوم نے بتایا کہ اس کا مقصد اپنے والد کو ختم کرنا تھا، جنہوں نے ایک عورت سے شادی کرنے کی اس کی خواہش کی مخالفت کی اور اسے رقم فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ قیوم نے آٹھ ماہ قبل چوہنگ میں اپنے والد کی جان لینے کی سابقہ کوشش کا بھی اعتراف کیا، جس کے لیے اس نے ایک شوٹر کو 50 لاکھ روپے انعام دیا تھا۔ آدھی ادائیگی پہلے ہی کی جا چکی تھی، بقیہ ٹاسک مکمل ہونے پر۔
پولیس نے قیوم شاہد کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ قیوم نے اپنے والد کی نماز جنازہ پڑھائی تھی۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر صدیق اپنے بیٹے قیوم اور اپنے بھائی ساجد کے ساتھ اس وقت تھے جب وہ والنسیا ٹاؤن کے ایچ بلاک میں واقع خضرہ مسجد گئے۔
نماز ادا کرنے کے بعد جب ڈاکٹر صدیق اپنی گاڑی کی طرف جارہے تھے کہ نامعلوم حملہ آور نے ان کے قریب آکر گولی مار دی۔ حملہ آور پیدل موقع سے فرار ہو گیا۔ ڈاکٹر صدیق، جنہیں چار گولیاں لگیں تھیں، قریبی ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
ڈاکٹر صدیق پی ٹی آئی حکومت کے دوران لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ پولیس نے چار نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور اہل خانہ اور گواہوں کے بیانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ملتان میں ایک لیبارٹری پر جائیداد کا تنازع اس کی وجہ ہو سکتا ہے۔