یوگنڈا کی اولمپک میراتھن میں حصہ لینے والی ایتھلیٹ ربیکا چیپتگے اپنے بوائے فرینڈ کی جانب سے آگ لگائے جانے کے بعد جان کی بازی ہار گئیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ربیکا چیپتگے کو اُن کے بوائے فرینڈ نے چار روز قبل کینیا میں پیٹرول چِھڑک کر آگ لگا دی تھی۔
کینیا اور یوگنڈا کے میڈیا نے بتایا ہے کہ 33 برس کی ایتھلیٹ نے رواں برس پیرس اولمپکس میں بھی حصہ لیا تھا، اور اتوار کو آگ لگائے جانے کے بعد اُن کا 75 فیصد جسم جُھلس گیا تھا۔
واضح رہے کہ ربیکا چیپتگے اکتوبر 2021 سے اب تک کینیا میں ہلاک ہونے والی تیسری نمایاں خاتون کھلاڑی ہیں۔
یوگنڈا اولمپکس کمیٹی کے صدر ڈونلڈ رُکرے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’ہمیں اطلاع ملی ہے کہ ایک حملے میں ربیکا چیپتگے کی جان چلی گئی ہے۔‘
خاتون ایتھلیٹ جو پیرس اولمپکس کی میراتھن میں 44 ویں نمبر پر رہیں، خود پر ہونے والے حملے کے بعد کینین رِفٹ ویلی سٹی میں زیرِعلاج رہیں۔
کینیا کے اخبار ‘دی سٹینڈرڈ‘ کے مطابق واقعے میں حملہ آور بھی زخمی ہوا ہے، اُس کا 30 فیصد جسم جُھلس چکا ہے اور وہ بھی اسی ہسپتال میں زیرعلاج ہے جہاں ربیکا کا علاج ہو رہا تھا۔
کینیا کے وزیر کھیل کپچمبا مرکومین نے ربیکا چیپتگے کی موت کو ’پورے خطے کا نقصان‘ قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ یاددہانی کرواتا ہے کہ صنفی امتیاز پر مبنی تشدد کے خاتمے کے لیے ہمیں بہت کچھ کرنا ہے، اس تشدد نے حالیہ برسوں کے دوران کھیلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
یوگنڈا کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے ربیکا چیپتگے کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
ربیکا چیپتگے کے والد جوزف چیپتگے نے ایلڈورٹ میں رپورٹرز کو بتایا کہ ’میں نے اپنے بچوں اور جائیداد کی حفاظت کے لیے حکومت سے درخواست کی تھی تاکہ ان کے گھر میں داخل ہو کر کوئی کارروائی نہ کر سکے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خاتون جن کے دو بچے بھی ہیں، کا اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ جائیداد کے معاملے پر اکثر جھگڑا رہتا تھا اور پھر نوبت اس حملے تک پہنچ گئی۔
یوگنڈا کے وزیر کھیل پیٹر اوگ وانگ کا کہنا ہے کہ کینیا کے حکام واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں جس سے مشرقی افریقہ کے ملک میں خواتین پر تشدد کا معاملہ پھر سے اُجاگر ہوا ہے۔