Site icon News Intervention

امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار کو پرانی پالیسی قرار دے دیا

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ امریکا کا کہنا تھا کہ وہ ان 5 اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پابندیوں میں ایک چینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، 3 چینی کمپنیوں اور ایک چینی فرد شامل ہے۔

امریکی ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ چینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے شاہین 3 اور ابابیل سسٹمز اور ممکنہ طور پر بڑے سسٹمز کیلئے راکٹ موٹرز کی جانچ کے آلات کی خریداری میں پاکستان کے ساتھ کام کیا۔ اسی تناظر میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار ہماری پالیسی رہی ہے اور ہم اسی پالیسی پر قائم ہیں، امریکا مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف ہے، مہلک ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے نظام کی مضبوطی کے لیے پُرعزم ہیں۔

میتھو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا مہلک ہتھیاروں کی حمایت کرنے والے گروہ کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا تاکہ دنیا اور ہم ان مہلک ہتھیاروں سے محفوظ رہ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق ہمارے خدشات واضح ہیں، مہلک ہتھیاروں پر پابندی دراصل ہماری قومی سلامتی کی ضمانت ہے، ہم اپنی قومی سلامتی کے لیے پابندی اور دیگر اقدامات کا استعمال جاری رکھیں گے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک پروگرام پر ہماری کڑی نظر ہے، پاکستان ہمارا طویل المدتی شراکت دار ہے، شراکت داری کے باوجود جہاں اختلافات ہوں گے وہاں کارروائی کریں گے، اختلافات ہوتے ہیں تو امریکی مفادات کے لیے کارروائی سے نہیں ہچکچاتے۔

Exit mobile version