Site icon News Intervention

حماس نے اپنے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیہ ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز سے جھڑپ میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

خلیل الحیہ نے کہا کہ قائد یحییٰ سنوار اور تحریک کے دیگر قائدین و رہنماؤں کی ہلاکت ہماری تحریک اور مزاحمت کو صرف مزید طاقت، استقامت اور عزم فراہم کرے گی۔ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی جدوجہد کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار نہ صرف ہمارے عظیم قائدین کا تسلسل تھے بلکہ انہوں نے قید کی سختیوں کا سامنا کرتے ہوئے دشمن کو شکست دی اور رہائی کے بعد اپنی مزاحمتی جدوجہد کو جاری رکھا۔

حماس کی تحریک، جو اپنے قائدین اور مجاہدین کی قربانیوں پر قائم ہے، اپنی جڑیں مزید مضبوط کر رہی ہے اور آگے بڑھنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ اسرائیلی قیدی اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک غزہ پر جارحیت بند نہیں ہوتی، اسرائیلی فوج مکمل طور پر پیچھے نہیں ہٹتی اور ہمارے قیدی آزاد نہیں کیے جاتے۔

یحییٰ السنوار کی اور دیگر قربانیاں ہماری تحریک کو مزید طاقتور بنائے گی، اور حماس اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی جب تک مکمل فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی اور القدس اس کا دارالحکومت نہیں بنتا۔

یحیی سنوار کا مکمل نام یحیی ابراہیم حسن سنوار ہے جنہیں 1989 میں 2 فوجیوں کے قتل پر اسرائیل نے 4 مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی تھی۔

سنہ 1989 سے یحیی سنوار 2011 تک اسرائیلی جیل میں قید رہے اور اذیتیں برداشت کیں۔ 2011 میں اسرائیلی سپاہی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی اور یحیی سنوار کی رہائی ایک ہزار 26 قیدیوں کے تبادلے کے دوران ہوئی تھی۔

یحیی سنوار کو اسرائیل کیخلاف 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے طوفان الاقصیٰ کےحملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ یحیی سنوار کو اسماعیل ہنیہ، خالدمشعل، محمد دیف اور مروان عیسیٰ کیساتھ نمایاں رہنما سمجھا جاتا تھا۔

حماس کی صف اول کی قیادت میں سے یحییٰ سنوار اس وقت غزہ میں، زہیر جبارین مغربی کنارے میں، خالد مشعل بیرون ملک اور سلامہ کتاوی جیل میں قید ہیں۔

Exit mobile version