Site icon News Intervention

فوج اور شہری تعلقات: تنازعہ زدہ علاقوں میں اعتماد کی تعمیر

سید ذیشان

جموں و کشمیر میں، خاص طور پر پہاڑی اضلاع میں، بھارتی فوج صرف سرحدوں کی حفاظت کرنے والی ایک قوت نہیں رہی ہے۔ یہ ہر بحران کی صورتِ حال میں سب سے پہلے ردِعمل ظاہر کرنے والی قوت بن چکی ہے، چاہے وہ آگ لگنے کا واقعہ ہو، اچانک سیلاب ہو، سڑک کا ٹوٹ جانا ہو یا برفانی طوفان ہو۔ جب بھی لوگ خطرے میں ہوتے ہیں، وہ سب سے پہلے جس وردی کو مدد کے لیے دوڑتا ہوا دیکھتے ہیں، وہ کسی فائر فائٹر یا مقامی افسر کی نہیں بلکہ ایک سپاہی کی ہوتی ہے۔ فوج ان دور دراز اور کٹی ہوئی جگہوں تک پہنچتی ہے جہاں کوئی اور مدد بروقت نہیں پہنچ سکتی۔ گھروں میں آگ لگنے کے دوران پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے سے لے کر اچانک سیلاب میں بہہ جانے والے پلوں اور سڑکوں کو چند گھنٹوں میں دوبارہ تعمیر کرنے تک، فوج لوگوں کے لیے حفاظت اور اعتماد کی ایک ڈھال بن کر کھڑی ہے۔ جموں و کشمیر کے کئی پہاڑی علاقوں میں شدید بارشیں، برف باری اور بھوسکھلن (لینڈ سلائیڈ) اکثر سڑکوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور دیہاتوں کو الگ کر دیتے ہیں۔ جہاں سول ایجنسیاں جواب دینے میں کئی دن لگاتی ہیں، وہیں فوجی انجینئر اور سپاہی فوراً کارروائی کرتے ہیں۔

وہ اپنے آلات اور افرادی قوت کا استعمال کر کے ٹوٹے ہوئے پلوں کو بحال کرتے ہیں، بند سڑکوں کو صاف کرتے ہیں، اور پھنسے ہوئے مسافروں کو محفوظ مقام تک پہنچاتے ہیں۔ اس فوری ردِعمل نے بے شمار جانیں بچائی ہیں اور عوام کے درمیان بے پناہ اعتماد پیدا کیا ہے۔ راجوری، پونچھ، کپواڑہ یا گریز جیسے دور دراز علاقوں کے گاو¿ں والوں کے لیے فوج نہ صرف دشمنوں کے خلاف محافظ ہے بلکہ کسی بھی آفت کے وقت ان کی پہلی امید ہے۔ بھارتی فوج انسانیت دوست اور فلاحی کاموں میں بھی گہری طور پر شامل ہے۔ سپاہی باقاعدگی سے ان دور دراز دیہاتوں میں طبی کیمپ لگاتے ہیں جہاں لوگوں کو صحت کی سہولیات کم یا بالکل نہیں ملتیں۔ فوجی ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہیں، دوائیاں تقسیم کرتے ہیں، اور صفائی و صحت سے متعلق آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں۔ بہت سے خاندانوں کے لیے یہ مفت کیمپ سال بھر میں ملنے والی واحد طبی مدد ہوتے ہیں۔ کچھ علاقوں میں فوجی ٹیمیں مویشیوں کے علاج کی سہولت بھی فراہم کرتی ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ جانور مقامی روزگار کے لیے کتنے اہم ہیں۔ سردیوں میں، جب بھاری برف باری پورے گاو¿ں کو کاٹ دیتی ہے، فوجی گشت خوراک، دوائیاں اور گرم کپڑے پہنچاتے ہیں تاکہ کوئی خاندان بھوکا یا سردی سے پریشان نہ رہے۔ ہنگامی حالات میں، فوج کے ہیلی کاپٹر برف یا سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچاتے ہیں۔ ان کی تیاری، تیزی اور ہمدردی نے فوج کو مشکل علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے سب سے قابلِ اعتماد ادارہ بنا دیا ہے۔

فوج اور شہریوں کے درمیان تعلق مسلسل مشغولیت کے پروگراموں کے ذریعے مزید مضبوط ہوا ہے۔ آپریشن صدبھاو¿نا جیسے اقدامات کے تحت، فوج نے اسکول، کمپیوٹر مراکز اور پیشہ ورانہ تربیتی ادارے قائم کیے ہیں۔ یہ پروگرام سرحدی علاقوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کو بہتر مستقبل بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ فوج کے زیرِ اہتمام کھیلوں کے ٹورنامنٹ، ثقافتی تقریبات، اور نوجوانوں کے میلوں نے نہ صرف بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں لائیں بلکہ امن اور اتحاد کا پیغام بھی پھیلایا۔ جب بچے سپاہیوں کے ساتھ فٹ بال یا کرکٹ کھیلتے ہیں، تو وہ سیکھتے ہیں کہ وردی والا آدمی ان کا دوست، رہنما اور سرپرست ہے۔ فوج گاو¿ں کے بزرگوں اور مقامی رہنماو¿ں کے ساتھ مل کر عوام کی حقیقی ضروریات کو سمجھنے کے لیے بھی کام کرتی ہے۔ وہ سڑکوں کو بہتر بناتے ہیں، کمیونٹی سینٹرز کی مرمت کرتے ہیں، اور بعض اوقات اسکولوں اور پانی کی فراہمی کے نظام کی تعمیر میں بھی مدد کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں جہاں ترقیاتی منصوبے دشوار گزار زمین یا سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، فوج خاموشی سے خلائ کو پ±ر کرنے کے لیے آگے بڑھتی ہے۔

یہ مسلسل تعاون سپاہیوں اور شہریوں کے درمیان ایک مضبوط جذباتی رشتہ پیدا کر چکا ہے۔ تشدد یا سرحد پار گولہ باری کے لمحات میں، فوج خاندانوں کو پناہ دیتی ہے، انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل کرتی ہے، اور امن بحال ہونے تک ان کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھتی ہے۔ کئی بار سپاہی اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عام شہریوں کو فائرنگ کے بیچ سے نکالتے ہیں۔ ان کی بہادری اور انسان دوستی نے بے شمار دلوں کو چھوا ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام، خاص طور پر پہاڑی اضلاع کے لوگوں کے لیے، فوج کوئی دور دراز اتھارٹی نہیں بلکہ ایک ایسا خاندان ہے جو ہر غم اور ہر طوفان میں ان کے ساتھ کھڑا رہتا ہے۔ یہی اعتماد ہے جس نے تنازعہ زدہ علاقوں کو تعاون اور امید کے خطوں میں بدل دیا ہے۔ فوج کی موجودگی نے نہ صرف سکیورٹی بلکہ استحکام اور ترقی بھی لائی ہے۔ وہ سپاہی جو کبھی سرحد کی حفاظت کرتا تھا، اب سڑکیں بنانے والا، بچوں کے لیے استاد، بیماروں کے لیے ڈاکٹر، اور آفات میں مددگار بن چکا ہے۔ اس کی وردی نظم و ضبط اور طاقت کی نمائندہ ہے، لیکن ساتھ ہی مہربانی اور دیکھ بھال کی علامت بھی ہے۔ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی کہانی صرف لڑی گئی جنگوں کی نہیں بلکہ بچائی گئی جانوں اور جیتے گئے دلوں کی کہانی ہے۔ جب بھی کوئی پل سیلاب کے بعد دوبارہ تعمیر ہوتا ہے، جب بھی کوئی آگ بجھائی جاتی ہے، اور جب بھی کوئی سپاہی کسی بچے کو محفوظ مقام تک اٹھا کر لے جاتا ہے، تو فوج اور عوام کے درمیان اعتماد کا ایک نیا باب رقم ہوتا ہے۔ یہ رشتہ، جو عمل اور ہمدردی پر مبنی ہے، فوج کو صرف سرحدوں کا محافظ نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے پہاڑوں میں انسانیت کا محافظ بنا چکا ہے۔

Exit mobile version