سندھ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرنے والے تنظیم وائس فار سندھی مسنگ پرسنز نے کہا کہ عرفان جتوئی 10 فروری 2021 کو پاکستانی ایجنسیوں، رینجرز اور پولیس کے ہاتھوں سندھ یونیورسٹی سے گرفتاری کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان سندھی شاگرد رہنماء عرفان جتوئی کو سکھر پولیس اور پاکستانی ایجنسیوں نے جھوٹے پولیس مقابلے میں مار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ عرفان جتوئی مسنگ پرسن تھا ، سندھی مسنگ پرسنز کی تشدد زدہ لاشیں ملنے پر پورے سندھ میں سخت ردعمل کیا جائے گا۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ “شہید عرفان جتوئی” کی جبری گمشدگی اور اس کے بعد ریاستی قتل پر کل سے سندھ کے تمام تعلیمی اداروں سمیت سندھ بھر میں سخت احتجاج کی کال دیتی ہے۔