جج نے بند کمرے میں یکطرفہ فیصلہ سناتے ہوئے تنویر احمد اور سفیر کشمیری کو دو دو سال کی سزا سنا دی ہے۔
تنویر احمد کیس دو دو سال کی سزا کا فیصلہ آج سنا دیا گیا ہے۔
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے عدالت کے اس فیصلے کو بنیادی انسانی حقوق کے مسلمہ اصولوں سے متصادم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیاہے۔ تنویر احمد پر قائم مقدمہ اور عدالتی فیصلہ یہ ثابت کرتا ہیکہ آزاد کشمیر (پاکستانی مقبوضہ کشمیر) کا سیاسی، سماجی اور عدالتی نظام بدترین نوآبادیاتی حیثیت کا حامل ہے۔ آج کا عدالتی فیصلہ فری ایڈ فیئر ٹرائل کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تصور و اصول کی صریح خلاف ورزی ہے۔ تنظیم آج کے عدالتی فیصلے کو قابض پاکستانی ریاست کے مقامی سہولت کار اداروں کے ظالمانہ اقدام سے تعبیر کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہیکہ حقیقی عدالت عوام اور تاریخ کی ہے۔ تنظیم اس فیصلے کو عوامی سطح چیلنج کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گی۔ تنظیمی قیادت دیگر قوم پرست جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور پرامید ہیکہ بہت جلد اس بابت مشترکہ حکمت عملی طے کر لی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق9 مارچ کی صورت حال کے پیش نظر فری تنویر کمپئین نے ڈڈیال جھنڈا کیس کی سماعت ہر آنے والے دوستوں جناب صابر کشمیری ایڈووکیٹ، ناصر سرور، سردار صغیر کے نمائندے سردار وحید، میرپور سے لبریشن فرنٹ کے ساجد جرال، کھوئی رٹہ سے شوکت محمود جرال، ڈڈیال کے چند مقامی احباب اور تنویر احمد کے وکلاء کے ساتھ مشاورت کے نتیجے میں فری تنویر کمپئین نے کوٹلی میں 15 مارچ کو آزادی پسند تنظیموں کی ایک مشاورتی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دوستوں کی تجویز تھی کہ میرپور ضلع میں لاک ڈاؤن ہے دوسرا کوٹلی ایک درمیانی جگہ ہے اس لیے کانفرنس کوٹلی میں رکھی جائے۔ ابھی ہم دعوت نامے تیار کر رہے تھے کہ ضلع کوٹلی میں بھی سخت لاک ڈاؤن کا حکومتی نوٹیفیکیشن ا ٓگیا۔ اس نئی صورت حال کے پیش نظر تنویر احمد کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو دوسرے دستیاب ذریعوں سے اٹھانے کی درخواست کی جاتی یے۔ بیرون ملک محب وطنوں سے اس سلسلے میں خصوصی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے آواز بلند کریں۔ یہاں پر صرف آزاد کشمیر پریس ہی محدود حد تک ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے کیونکہ یہاں ہر سخت حکومتی مداخلت کاسامنا ہے جسکا ہم اپنی استعداد کے مطابق سامنا کر رہے ہیں اور کریں گے بھی۔ برطانوی کشمیری رہنماؤں سے خصوصی درخواست ہے کہ وہ برطانیہ کی حکومت کو موثر کردار ادا کرنے پر زور دیں۔ برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کے ساتھ متعدد بار میری گفتگو ہوئی یے۔ اس کا خیال تھا کہ یہ ایک معمولی کیس ہے جسے عدالت نمٹا دے گی مگر ہمارا موقف درست ثابت ہوا ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔
واضح رہے کہ کشمیر ڈوڈیال تنویر احمد کیس نے نیا موڑ گزشتہ روزلے لیا تھا، گزشتہ روز پیشی سے قبل تنویر احمد کے وکلائنے تنویر احمد کے کہنے پہ جج پہ عدم اعتماد کی درخواست دائر کر دیا گیا تھا تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تنویر احمد کی پیشی تھی پیشی سے قبل تنویر احمد نے اپنے وکلاء کو بتایا کہ آج آپ نے بحث میں حصہ نہیں لینا بلکہ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ جج یک طرفہ کاروائی کر رہا ہے اس بنیاد پہ عدم اعتماد کی درخواست دائر کی جائے عدم اعتماد کی درخواست پہ متعدد شکایات درج کی گئی جن میں واضح بڑی شکایت جج کا غیر جانبدار روایہ ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ تنویر احمد نے وکلاء کو درخواست لکھواتے ہوئے لکھوایا کہ جج صاحب نے میری خلاف ہونے والی گواہیوں کو حرف بہ حرف لکھا جبکہ میں نے کہا بولا یا لکھوایا اسے اسی طرح تحریر کرنا مناسب نہیں سمجھا میرے دفاع کی پوری کاروائی کو خراب کیا جا رہا ہے تاکہ کل کوئی اور بھی میرے دفاع کی کاروائی کو سمجھ نہ سکے۔ ایک اہم بات بتائی کہ 23 فروری کی تاریخ پڑی جبکہ مجھے 18 کو ہی زبردستی جیل سے لاکر جج کے سامنے پیش کر کہ اکیلے میں سوال جواب کی کوشش کی گئی۔ یہ سوالات میرے کیس کو خراب کر رہے ہیں جس کی وجہ سے جج پہ عدم اعتماد کیا کی درخواست جمع کی گئی تھی۔۔