Site icon News Intervention

پاکستان: سندھ لٹریچر فیسٹیول میں بلوچوں کوپروگرام کرنے سے روکھ دیا گیا۔

مقبوضہ بلوچستان کے دانشوروں،رہنماؤں کوسندھ لٹریچر فیسٹیول میں بعنوان“بلوچ تاریخ اور سیاست” پر پروگرام نہیں کرنے دیا گیا اور جبراً سیشن کو منسوخ کردیا گیا۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے آرٹس کونسل میں جاری سندھ لٹریچر فیسٹیول میں سیشن بعنوان“بلوچ تاریخ اور سیاست”کو عین موقع پر جبراً منسوخ کردیا گیا۔سیشن کے منسوخی کے نتیجے میں احتجاجاً شرکاء اور مقررین نے فیسٹیول سے بائیکاٹ کرکے باغ جناح کراچی میں انفرادی طور پر سیشن جاری رکھا۔سندھ لٹریچر فیسٹیول انتظامیہ کے مطابق کچھ اداروں کی جانب سے انہیں آج کے اس سیشن کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

آج کے سیشن میں میزبان عابد میر“بلوچ تاریخ اور سیاست”پر دانشور شاہ محمد مری، طالب علم رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، یوسف مستی خان اور بلوچستان اسمبلی کے رکن ثناء بلوچ سے سوالات اور گفتگو کرنے والے تھے۔سیشن کو منسوخ کرنے کے بعد شرکاء کی بڑی تعداد نے ہال سے نکل کر جناح پارک میں اس موضوع پر سیشن کا انعقاد کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر شاہ محمد مری اور ڈاکٹر ماہ رنگ نے بلوچ تاریخ اور سیاست پر کفتگو کرتے ہوئے سامعین کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

جبکہ معروف صحافی اور بی بی سی اردو کے نمائندے ریاض سہیل نے بھی بلوچ سیشن میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بلوچ آپس میں ایک دوسرے کو اپنا درد سناتے ہیں۔دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی بلوچ سیشن کی منسوخی پر لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے صارفین اس طرح کے رویے کو انتہائی افسوسناک قرار دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب بلوچ تاریخ اور سیاست پر بات چیت کرنے پر بھی قدغن لگا دیا گیا ہیں۔

Exit mobile version