Site icon News Intervention

مقبوضہ بلوچستان:پاکستانی فوج کی بربریت جاری،تین افراد لاپتہ،ایک لاش برآمد

مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کا جارحیت جاری،تین افراد لاپتہ، خاران میں فوجی آپریشن جاری،ایک شخص کی لاش برآمد،جبکہ فائرنگ سے دو افراد زخمی۔خاران پاکستانی فوج کا آپریشن جاری،تربت ایک شخص کی لاش برآمد،ہرنائی فائرنگ سے دو افراد زخمی،ضلع کیچ سے تین افراد پاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ۔

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے لجّے میں پاکستانی فوج کی بڑی تعداد آج صبح پہنچ گئی۔پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے لجّے بازار کو زبردستی بند کرادیا۔ جبکہ اس موقع پر بازار میں مختلف مقامات پر ناکہ بندی کی گئی ہے۔علاقائی ذرائع کے مطابق فوج نے نے لجے داخل ہوتے ہی بازار کو بند کر دیا ہے۔ تمام داخلی خارجی راستوں کو مکمل بند کر دیا گیا ہے اور آپریشن کا سلسلہ جاری ہے،۔

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تمپ کے رہائشی ’میرجان ولد کمالان‘ کو پاکستانی فوج نے 15 مارچ 2021 کو گرفتاری کے بعد اپنے ٹارچر سیل میں رکھا اور 19 مارچ کی شام 3 بجے رہا کیا لیکن گرفتاری کے دو گھنٹے بعد شام 5 بجے بھاری نفری اور ڈیتھ اسکواڈ کے ہمراہ ان کے گھر پر دوبارہ چھاپہ مارا اور گیا۔اس چھاپے میں فوجی اہلکاروں نے انھیں ان کی احوال پرسی کے لیے آنے والے دیگر افراد سمیت گرفتار کرلیا۔

میرجان ولد کمالان مسلسل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور ٹارچر کا شکار ہیں یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ انھیں جبری لاپتہ کیا جارہا ہے۔پہلی دفعہ گرفتاری کے بعد پاکستانی فوج نے انھیں ایک سال تک جبری لاپتہ کیا ٹارچر سیل سے رہائی کے بعد وہ دوسری مرتبہ اپنے بھائی ’سالم‘ کے ساتھ جبری لاپتہ کیے گئے اور چوتھے روز ان کو رہا کردیا گیا۔ تیسری مرتبہ 15 مارچ کو اٹھائے گئے اور 19 مارچ کو رہا کے گئے لیکن رہائی کے دو گھنٹے بعد انھیں دوبارہ جبری گمشدہ کیا گیا۔

ضلع کیچ کے علاقے تمپ کے گاؤں گومازی ک میں 17 اور 18 مارچ کی درمیانی رات فورسز نے ’امین اللہ ولد مولابخش‘کو ان کے گھر سے جبری لاپتہ کیا گیا۔کیچ کی تحصیل تمپ اور مند کے علاقے بھی رواں ہفتے جبری گمشدگی کی اس تازہ لہر کا شکار ہوئے اور ان علاقوں سے بڑے تعداد میں لوگوں کو جبری لاپتہ کیا گیا۔

مند بلوچ آباد کے رہائشی نوجوان ’انیس ولد گھرام‘ پھر سے فورسز ہاتھوں لاپتہ۔ انھیں پہلی مرتبہ 7 مئی 2020 کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا اور 6 مہینے بعد ان کی بازیابی عمل میں آئی۔
پہلی مرتبہ جبری گمشدگی کے دوران انھیں اگست 2020 کے آخری ہفتے میں تربت پولیس کی تحویل میں دیا گیا جہاں ان کے اہل خانہ نے ان سے ملاقات کی اور تصویر کھنچوئی مگر پولیس نے انھیں مزید تفشیش کے لیے تربت تھانے میں رکھا جہاں سے انھیں دوبارہ پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیا اور9 اکتوبر 2020 کی شام انھیں رہا کردیا گیا اور وہ اپنے گھر پہنچ گئے۔ اور ایک بار پھر لاپتہ کر دیا گیا۔انیس گھرام کے ایک بھائی ’جاوید ولد گھرام‘ کو جبری گمشدگی کے دوران تشدد کرکے نیم مردہ حالت میں رہا کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور شہید ہوگئے۔

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع کیچ سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے تفصیلات کے مطابق پنجگور کے رہائشی شخص کی لاش تربت سے برآمد ہوئی ہے لاش کو شناخت کے لئے سول اسپتال تربت منتقل کردیا گیا۔

متاثرہ شخص کی جیب سے برآمد ہونے والی رسید کے مطابق، اس کا نام ارم شاہ ہے، تاہم مزکورہ شخص کے قتل کی وجہ معلوم نہ ہو سکی ہے
جبکہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے شاہراہ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کوئٹہ ہرنائی شاہراہ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے افراد کی شناخت سخی داد اور خان محمد کے ناموں سے ہوئے ہیں۔زخمیوں نے پولیس کو بتایا کہ ہم رات کے وقت کوئلہ کان میں کانکنی کرکے واپس اپنے گھر آرہے تھے کہ اوسی شیلہ کے قریب مسلح نقاب پوش افراد نے ہمیں روک کر ہمارے پاس موجود سامان حوالے کرنے کا کہا تو اس دوران ہم نے ایک مسلح شخص کو قابو کرلیا تو انکے دیگر ساتھیوں نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کیلئے ہم پر فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔

Exit mobile version