پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں چار نوجوانوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا چاروں نوجوانوں کے قتل کے بعد جانی خیل قبیلے نے گذشتہ رات سے فوجی قلعے کے سامنے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 14 سے 18 سالہ نوجوانوں میں سے ایک کے گلے کو کاٹ کر دھڑ سے الگ کردیا گیا تھا، دوسرے کو گولی ماری گئی اور باقی دو لڑکوں کو پتھروں سے مار کر قتل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق چاروں نوجوان آپس میں دوست تھے اور 25 دن قبل گھر سے شکار کے لیے نکلے تھے۔چاروں نوجوان جانی خیل کے گاؤں ہندی خیل کے رہائشی تھے جن کی شناخت عاطف اللہ ولد زرنواز عمر 16 سال،احمد خان ولد طالع محمد خان عمر 18 سال، رفعام اللہ ولد عید نواز خان عمر 16 سال اور محمد رحیم خان ولد سرغیداللہ عمر 14 سال۔یہ لاشیں ایک چرواہے کے کتے نے تلاش کی تھیں جو کہ زمین میں محض تین فٹ کی گہرائی میں آدھا دفن تھیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال ان بچوں کو طالبان نے انہی علاقوں سے اغواء کیا تھا۔طالبان نے اپنی حراست میں ان نوجوانوں کو رہا کرنے سے پہلے ایک ویڈیو بھی بنائی تھی۔چاروں نوجوان شکار کے شوقین تھے اور اکثر خرگوش اورپرندوں کا شکار کرتے تھے۔
اس قتل پر احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ طالبان کو حکومت نے اچھے اور برے طالبان میں تقسیم کیا ہے جو طالبان پاکستانی ریاستی اداروں کے لیے کام کرتے ہیں وہ اچھے طالبان کہلاتے ہیں اور جو ان کی مرضی سے نہیں چلتے انھیں برے طالبان کہہ کر ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔مظاہرے کرنے والے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ مقتولوں کو شہدا پیکج کے تحت معاوضہ دیا جائے اور ان کے قاتلوں کی نشاندہی کی جائے۔