پاکستانی فوج کا پشتون تحفظ موؤمنٹ کے رہنماؤں کا قتل کرانے کے لیے اپنے طالبان سے رابطہ۔بنوں کینٹ میں طالبان اور پاکستانی فوج کے میٹینگ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
اطلاعات کے مطابق کئی دن پہلے احمد زئی وزیر قبیلے کا ڈومیل بنوں میں جرگہ ہوا تھا جس میں حکومت سے سرکاری یعنی اچھے طالبان کے ڈومیل میں دفاتر کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 14 اپریل کو وزارت داخلہ کی طرف سے جرگے کے سرکردہ رہنماؤں کو تریٹ الرٹ جاری کئے گئے ہیں کہ انکی جانوں کو خطرہ ہے۔
ذرائع کے مطابق اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر سرکاری طالبان جن کے کینٹ میں دفاتر ہیں اور جو یہاں خفیہ ادارے کی مرضی کے بغیر کھانا تک نہیں کھا سکتے، بھلا انکی طرف سے حملے کا خطرہ کیسا ہو سکتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ کس کے طرف سے یہ خطرہ ہے۔
ذرائع کے مطابق دس دن پہلے ہی بنوں کینٹ میں تمام گڈ طالبان کے سربراہوں کو بلایا گیا تھا اور اس میں ڈاکٹر گل عالم، حاجی عبدالصمد، ابرار، فدا محمد، نجیب، امان اللّہ جان اور سفیان عمر زئی کو قتل کرنے پر مشورہ ہوا تھا جہاں اس بات پر بھی مشورہ ہوا تھا کہ ان افراد کے خاندانی دشمنی کا پتا لگایا جائے اور اگر انکی ایسی دشمنی نہیں تو انکو روڈ ایکسیڈنٹس کا شکار بنایا جائے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو اس خفیہ میٹنگ کا پتہ چل گیا ہے اور پی ٹی ایم کے دوستوں نے کہا ہے کہ ہم ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے امن کا مطالبہ صرف ہماری ذاتی خواہش نہیں، اب قوم کسی بھی صورت انکے یہ غلیظ منصوبے ماننے کو تیار نہیں۔ کہا گیا ہے کہ ہمارے لئے سب کلئیر ہو چکا ہے، آپ قتل کے منصوبے بنائیں، ہم امن کے بنائیں گے۔ وقت ثابت کرے گا کہ کون کامیاب ہو گا اور کس کو شرمناک شکست ہوتی ہے۔