پی ٹی ایم،دتہ خیل جلسہ (رپورٹ)
پشتون تحفظ موؤمنٹ نے شمالی وزیر ستان میں تمام ریاستی دباؤ کے باوجود ایک اور تاریخی جلسہ کر کے جی ایچ کیو کو حیران کر دیا۔
شمالی وزیرستان میں شہدائے خر کمر کی یاد میں 26 مئی بروز بدھ پشتون تحفظ موؤمنٹ نے دتہ خیل میں پاکستانی فورسز کی کریک ڈاؤن،دباؤ،گرفتاریوں کے باوجود ایک بڑا جلسہ کر کے شہدائے خر کمر اور شہید عارف وزیر کو خراج عقیدت پیش کیا۔
جلسے میں علی وزیر، حنیف پشتین،یوسف علی خان،اویس ابدال کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔جبکہ جلسے میں اعلان کیا گیا کہ جلد سیاسی رہنماؤں کی عدم رہائی کے خلاف وسیع مظاہروں کا اعلان کیا ئے گا۔
جلسے میں افغانستان میں پشتون آئی ڈی پیز کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہاگر یہ ممکن نہیں ہوگاتو سرحد پر دھرنا دیا جائے گا۔
پی ٹی ایم کے جلسے میں اچھے برے طالبان کے خلاف بلا تفریق کاروائی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ بارودی سرنگوں کی مکمل صفائی اور جبری گمشدگیوں سمیت ٹارگٹ کلنگ کو بند کرنے، خر کمر کے مجرموں کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
جلسے سے پشتون تحفظ موؤمنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہمارے لوگ دھماکوں سے مارے جاتے تھے مگر اب طریقہ واردات مختلف ہے۔ ٹارگٹ کلنگ اور ایکسٹرا جو ڈیشل کلنگ سے روزانہ کی بنیاد پر قتل عام اور بدامنی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتیں اس پر کب ایکشن لینگے۔
منظور پشتین نے کہا کہ ممبر قومی اسمبلی علی وزیر جو پہلے ہی وار کا شکار ہے،ان کو پشاور سے گرفتار کیا گیا،پولیس آفیسر راؤ انور جوچار سو سے زائد بے گناہ شہریوں کی ہلاکت میں ملوث ہے آج بھی آزاد گھوم رہا ہے۔
پی ٹی ایم کے سربراہ نے کہا کہ شمالی وزیر ستان میں امن و امان کی ذمہ داری ریاست نے لے رکھی ہے اگر کوئی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے تو ریاست ذمہ دار ہے۔
منظور پشتین نے عالمی دنیا سے اپیل کی کہ پشتونخواہ وطن میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم ایک پر امن تحریک ہے اور وہ فوجی کارروائیوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیشن کا مطالبہ جاری رکھے گی۔اورامن کا مطالبہ کرنا،احتجاج کرنا،آزاد تقریر کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔
منظور پشتین نے کہا کہ علی وزیر،حنیف پشتین،یوسف علی خان،اویس ابدال کو اگر جلد ز جلد رہا نہیں کیا گیا تو بہت جلد علی وزیر کے لیے کراچی میں،حنیف کے لے بنوں میں،یوسف کے لیے صوابی میں اور اویس ابدال کے لیے چمن میں بڑھے دھرنوں کا اعلان کرینگے۔
جلسے سے ممبر قومی اسمبلی پاکستان محسن داوڈ نے کہا کہ پشتون قوم نے ایک دفعہ پھر ثابت کیا کہ ہم امن پسند قوم ہیں۔جرنیلوں کے بہکاوے میں نہیں آئینگے،اب انٹر نیشنل کمیونٹی والوں کو بھی چائیے کہ ہماری مستقبل کے بارے میں پاکستانی جرنیلوں سے بات نہ کریں،ہم اپنے فیصلے کرنے کا حق خود رکھتے ہیں۔
محسن داوڈ نے کہا کہ جو آئی ڈی پیز افغانستان میں ہیں،انھیں بحفاظت واپس لایا جائے وہ لوٹنا چاہتے ہیں،اگر انھیں واپس نہیں آنے دیا گیا اور اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم سرحد پر دھرنا دینے پر مجبور ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اشرف غنی نے اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے ایک مضمون لکھا ہے کہ صرف افغانیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پسند کا انتخاب کریں،طالبان پارلیمانی جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے ہیں،علاقائی طاقتوں کو افغانستان میں مداخلت نہیں کرنی چائیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانیوں کو اسلام کی تعلیم دینے کے لیے طالبان کی ضرورت نہیں،افغانستان میں طالبان کی جنگ پاکستانی جرنیلوں کی مدد سے افغانیوں کے خلاف ہے،جس کا مقصد افغان شناخت کو ختم کرنا ہے،طالبان ریاست پاکستان کے پراکسی ہیں۔
پشتون تحفظ موؤمنٹ کے اس جلسے کوپی ٹی ایم کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔جلسے کو روکھنے کے لیے ریاست نے پوری طاقت استعمال کی مگر ایک بار پر پشتون سڑکوں پر آئے اور پاکستانی فوجی مظالم کے خلاف یکجا ہوئے،پاکستانی اسٹریم میڈیا سمیت کسی نے بھی حسب معمول پشتون ریلی و جلسے کو کوریج نہیں دی۔
واضح رہے کہ دو سال قبل اسی ماہ پاکستانی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں خر کمر میں آبادی پر دھاوا بول کر ایک بوڑھی خاتون کو زخمی کیا تھا۔ پھر دو سال قبل26 مئی کے روز عوام نے احتجاج کی تو پاکستانی فورسز نے اندھادھند فائرنگ کر کے15 افراد کو قتل اور 45سے زائد کو زخمی کیا۔
انہی کی یاد میں پشتون تحفظ موؤمنٹ نے جلسے کر کے ایک بار پھر پاکستانی فورسز کو واضح پیغام دیا کہ اب پشتون قوم کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف خاموش نہیں رہا جائے گا۔