محاصرئے کا الیکشن ہے،جہاں کتابوں پر پابندی ہو بولنے اور لکھنے پر قدغن ہو۔بیرونی اور قابض ریاست کے دارلخلافہ میں بیٹھ کر فیصلے کرتے ہوں،بندوق برداروں نے شہروں کو محاصرئے میں لے رکھا ہو۔
عوام کو اپنے نظریات پر گفتگو کرنے تک کا جمہوری حق نہ ہو ایسے میں الیکشن جمہوری نہیں ہوتا بلکہ ڈھونگ اور فراڈ ہوتا ہے۔پاکستان کے مقبوضہ حصے میں ہونے والا الیکشن محاصرئے کا الیکشن ہے کیونکہ اس محاصرئے کو توڑ کر آزادی اور نجات کی بات کرنے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی۔
محاصرئے کا الیکشن کے عنوان سے سیمینار میں عوامی یکجہتی کمپین کے رہنماوں کا اظہار خیال
پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں عوامی یکجہتی کمپین کے زیرِ اہتمام سدھن گلی کے مقام پر ایک سیمینار بعنوان:اے جے کے ”محاصرئے کا الیکشن“ منعقد ہوا جس میں سدھن گلی کے باشعور سرگرم نوجوانوں نے شرکت کی۔
سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ 1947 میں ہماری ریاست کو تقسیم کیا گیا ہماری تاریخ تہذیب ثقافت ہم سے چھین لی گئی اور ہمارے اوپر قبضہ کر لیا گیا۔بندوق بردار قابض نے ہمارئے وسائل کی لوٹ کھسوٹ جاری رکھی ہوئی ہے۔ہماری معدنیات،پانی بجلی،میگاپاور پروجیکٹس پر عوام کے اختیار اور عوام کی ملکیت ہونے کے بجائے ان پر بیرونی قبضہ ہے اس قبضہ کو دوام بخشنے کے لیے مظفرآباد میں اپنے دلالوں کو بیٹھا کر عوام کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔مظفرآباد میں بیٹھنے والے عوام کے نمائندہ نہیں ہوتے بلکہ بیرونی قبضہ گیر کے سہولت کار ہوتے ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ 1947 میں حملے کرنے والے اور بندوق کے زور پر قبضہ کرنے والوں کو قابض کہا جاتا، ہمارئے اوپر جس کا قبضہ ہے اس کے خلاف عوامی سیاسی مزمت کی بنیادیں ڈالی جائیں۔رہنماوں نے مزید کہا کہ بندوق بردار تولی پیر اور گنگا چوٹی جیسے سیاحتی مقامات پر اپنا قبضہ جما رہے ہیں اور الیکشن بھی قریب آ رہا ہے قابض قبضہ گیری کے مزموم مقاصد کے حصول کی خاطر ایک بار پھر اپنے دلالوں کو حکمرانی دیکر ریاست کے اس چھوٹے سے حصے کا انضمام کرنے کے درپہ ہے۔
مسلسل قبضے کے ذریعے یہاں عوام کو بے توقیر کر دیا گیا ہے عوام زلت آمیز زندگیاں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ نوجوان اس قبضہ گیری اور قید خانے پر سوالات اٹھائیں بحث اور مکالمے کو فروغ دیں چونکہ یہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔
اگر ہم آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بے توقیر اور ذلت آمیز زندگیوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں تو پھر اپنے بزرگوں کی غلطیوں کو دھرانے کے بجائے جرت کے ساتھ اپنی سرزمین کے ساتھ وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے قابض کے خلاف لوگوں کو منظم کرنے کی جدوجہد کرنا ہو گی،قابض کے ہر دھوکے کو بے نقاب کرنا ہو گا الیکشن کے فراڈ کو کھڑئے ہو کر بہادری کے ساتھ فراڈ کہنا ہو گا۔
بندوق بردار قابض کو محافظ نہیں بلکہ قابض کہنا ہو گا۔
سیمینار کے دوسرئے سیشن میں جو اوپن سیشن تھا تمام نوجوانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سوالات رکھے مزید براں یہ طہ پایا کہ کمپین کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔
مورخہ 06 جون کو مرہنہ کے مقام پر ایک نشست بعنوان، اے جے کے ”معاصرئے کا الیکشن“ کا انعقاد کیا جائے گا۔