Site icon News Intervention

چین دنیا کےلیے ایک مسلسل خطرہ ہے،نیٹوسربراہ کانفرس

View of the room

پیر کے روز برسلز میں ہونے والی نیٹو سربراہ کانفرس کے رہنماؤں نے چین کو ایک مسلسل خطرہ قرار دیا اور روس کی بعض فوجی سرگرمیوں کو ‘جارحانہ’ قرار دیا ہے۔

نیٹو سربراہ کانفرنس کے ایک بیان میں اتحاد کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ چین کے عزائم اور جارحانہ رویہ قوانین اور ضابطوں کی بنیاد پر قائم بین الاقوامی نظام اور نیٹو اتحاد کی سیکیورٹی سے متعلقہ شعبوں کے لیے باقاعدہ مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

ملکوں کے سربراہوں اور حکومتوں نے اگرچہ چین کو دشمن کہنے سے احتراز کیا تاہم انہوں نے چین کی بعض پالیسیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ مبہم انداز میں اپنی مسلح افواج کو جدید بنانے اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، یہ پیغام صدر بائیڈن کی اس سوچ سے مطابقت رکھتا ہے جس میں وہ چاہتے ہیں کہ عالمی رہنما چین کی معاشی، فوجی اور انسانی حقوق سے متعلق سرگرمیوں کے خلاف یک زبان ہو کر آواز اٹھائیں۔

نیٹو میں شامل ملکوں کے رہنماوں نے اپنے اعلامئے میں روس کی بعض فوجی سرگرمیوں کو بھی ‘جارحانہ’قرار دیا اور نیٹو اتحاد میں شامل ملکوں کی سرحدوں پر روس کی جنگی کارروائیوں اور روسی طیاروں کی جانب سے ان ملکوں کی فضائی حدود کی بار بار خلاف ورزی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ روس نے نیٹو اتحاد میں شامل ملکوں کے خلاف کئی قسم کے ملے جلے اقدامات کئے ہیں، جن میں ان کے انتخابی عمل میں مداخلت کی کوششیں، سیاسی اور معاشی دباو میں اضافہ، ڈس انفارمیشن کی مہمات اور سائبر حملے شامل ہیں۔ اور جب تک روس بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کے لئے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتا، اس کی ساتھ ‘معاملات معمول پر’ نہیں آسکتے۔

انہوں نے صدر بائیڈن سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے وابستہ رہنے اور سنجیدگی سے عمل کرنے کی اپیل کی۔

نیٹو سربراہ کانفرنس کے موقع پر ہی صدر بائیڈن نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور کئی دوسرے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

صدر اردوان سے ملاقات کو بائیڈن نے ‘بہت اچھا’ قرار دیا تاہم تفصیل بتانے سے انکار کیا۔

Exit mobile version