پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں جامعہ مسجد نتھیا گلی میں حفظ قرآن کا طالبعلم 12 سالہ شکیل ولد عبد الرشید رات اپنے کمرے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ سویا ہوا تھا کہ جامعہ مسجد کے امام قاری شوکت اْسے اْٹھا کر اپنے ساتھ کمرے میں لے گئے اور زبردستی جنسی زیادتی کر ڈالی۔
بعد ازاں ِ واردات بچے کو ڈرایا دھمکایا کہ اگر اس حوالے سے کسی کو بتایا تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھوگے۔اگلے ہی روز اعلی الصبح بچے نے چْھٹی کے بعد مسجد سے بھاگ کر اپنے گھر کا رْخ کیااور سارا ماجرا والد کو سنا دیا۔
والد نے ہمراہ تھانے جاکر رپورٹ درج کروائی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے قاری کو گرفتار کرکے، تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ ایسا کوئی مدرسہ نہیں ہے جہاں یہ ملا اپنی حوس کی وجہ سے معاشرے تباہ کر رہے ہیں،اب بچے مدرسوں میں غیر محفوظ رہیں۔
ایک مقامی شخص نے بیاتا کہ وقت آپہنچا ہے کہ مدارس نامی زنابالجبر کے ان اڈوں کو سیل کرکے ملائیت نامی گٹر کا صفایہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ دس دنوں میں ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوئے اور ویڈیوز وائرل ہوئے جہاں ملا اور قاری بد فعلی کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔