ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان (HRCB) کے مطابق سی ٹی ڈی کی تحویل میں دونوں نابالغوں کی خیریت پر گہری تشویش میں ہیں۔ صرف اس سال سی ٹی ڈی نے بلوچستان میں کم از کم 14 افراد کو قتل کیا گیا ان میں سے 11 کو لاپتہ افراد کے طور پر شناخت کیا گیا جنہیں مختلف اوقات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اغواء اور لاپتہ کیا۔
مقبوضہ بلوچستان پولیس کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے ہفتے کے روز بلوچستان کے ضلع آواران سے دو افراد کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی نے دعوی کیا ہے کہ مزکورہ افراد کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوئی ہیں جن کا مقصد بلوچستان میں یوم آزادی کی تقریبات پر حملہ کرنا تھا۔
سی ٹی ڈی نے مزکورہ افراد کی شناخت سراج احمد اور حسن جان کے نام سے ظاہر کی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے رواں سال مئی کے ماہ میں دونوں نوعمر نوجوانوں کو آواران میں حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے، حسن جان کی عمر15 سال جبکہ سراج کی عمر17 سال ہے۔
اطلاعات کے مطابق گیشکور آرمی کیمپ کے عہدیداروں نے سراج احمد اور حسن جان کے اہل خانہ کو دھمکی دی کہ وہ انہیں کیمپ لاکر انکے سامنے پیش کریں تاکہ ہم ان کے خلاف شبہات کو دور کرسکے، اہلخانہ نے سراج احمد اور حسن جان کو آرمی کیمپ لے آئے جہاں پاکستانی فورسز نے انہیں حراست میں لینے سے پہلے اہلخانہ کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا اہلخانہ کو اس یقین دہانی کے ساتھ واپس بھیج دیا گیا کہ وہ پوچھ گچھ کریں گے اور دونوں افراد کو چھوڑ دیں گے۔
یاد رہے اس سے قبل بھی سی ٹی ڈی کے جانب سے کوئٹہ و مستونگ جعلی مقابلے میں دس افراد کو قتل کردیا گیا تھا کوئٹہ میں گذشتہ دنوں قتل ہونے والے افراد میں پانچ جبکہ مستونگ میں سی ٹی ڈی کے ساتھ جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے پانچ افراد پہلے سے لاپتہ تھیں۔