مقبوضہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اتوار کے روز لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا
آل پارٹیز گوادر کی اپیل پر ماہیگر اتحاد کے لاپتہ ہونے والے جنرل سیکرٹری یونس انور سمیت گوادر لاپتہ ہونے والے دیگر نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف شہر کے مصروف ترین بازار میں ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا
اس احتجاجی مظاہرے میں گوادر کے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے ماہیگر اتحاد کے جنرل سیکرٹری انور یونس بلوچ اور گزشتہ دنوں دیگر لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کا مذمت کرتے ہوئے انہیں پوری طور پر منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر چادر و چار دیواری کی تقدس کو ادارے پامال کررہے ہیں رات کی تاریکی میں لوگوں کے گھروں کے دیواروں سے گھروں میں داخل ہوکر انہیں لاپتہ کیا جاتا ہے
انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس ریاست کے مجرم ہیں تو انہیں قانونی طریقے سے پولیس کے ذریعے گرفتار کیا جائے اس طرح چوروں کی طرح لوگوں کو اٹھانے کی اجازت کسی قانون میں نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن جو دی پیک ہمارے بچوں کی خون پر بنایا جارہا ہے ہمیں قبول نہیں
انکا کہنا تھا کہ گوادر میں چاروں طرف مختلف سیکورٹی فورسز کے ادارے تعینات ہیں اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے عوام کو تنگ کیا جارہا ہے
آل پارٹیز رہنماؤں نے لاپتہ ماہیگر رہنماء سمیت گوادر سے دیگر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پوری طور پر منظر عام پر لایا جائے اور لوگوں کی عزت نفس اور چادر چار دیواری کی تقدس کا خیال رکھا جائے