بلوچ آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے گذشتہ دنوں ”نیوز انٹرونشن“ کودیئے گئے اپنے ایک مختصر ویڈیوانٹرویو میں کہاہے کہ جس وقت سی پیک پروجیکٹ شروع کیا گیا،ہم نے واضح کیا تھا کہ سی پیک صرف اور صرف پنجاب اور پاکستان کی بھلائی کے لیے بنایا جارہا ہے آج ہمارے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دو دہائی کے بعد بلوچستان کی ڈیموگرافی تبدیل ہوگی، سی پیک کے کنارے میں ہماری لوگوں کو بسنے نہیں دیا جارہا اور لوگ آئی ڈی پیز
(Internal displacement) ہیں انٹرنل ڈسپلیسمنٹ بہت زیادہ ہورہی ہے، مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سی پیک صرف اور صرف چین اور پنجاب کی مفادات کے لیے ہیں اور بلوچستان کے حصے میں سی پیک کی وجہ سے صرف نسل کشی آئی ہے، جہاں سے سی پیک گزر رہا ہے وہاں سے ہمارے لوگوں کو غائب کررہے ہیں،لوگوں کو ہٹا رہے ہیں اور شہید کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے کہا کہ اگردنیا نے بلوچ قوم کی آہ و زاری نہ سنی اور چین اور پاکستان سی پیک کوپایہ تکیمل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے تو بلوچ من حیث القوم اپنی قومی شناخت سے محروم ہوگا۔
انھوں نے کہا میں یہ نہیں سمجھتا کہ یہ سی پیک بلوچوں کے لیے ابھی تک جتنے پروجیکٹ بنے ہوئے ہیں یا بن رہے ہیں وہ تو سارے پنجاب میں بنائے گئے ہیں یا تھوڑی بہت سندھ میں میں بنائے گئے ہیں،سی پیک ہمارے خلاف صرف ظلم وستم کا ایک ذریعہ ہے۔