پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان سے 4 ناقابل شناخت مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوگئیں اور ایک شخص پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پرلاپتہ ہوگیا۔جبکہ پاکستانی ٹارچر سیلوں سے 4لاپتہ افراد رہا ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہپیں۔
بلوچستان کے اسٹیک ہولڈر میڈیا ”دی بلوچستان پوسٹ“ اور ” ڈیلی سنگر” کے مطابق بدھ کے روز بلوچستان کے علاقے ژوب سے چار افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
لیویز ذرائع کے مطابق لاشیں سرکچ کے علاقے میں ایک غار سے برآمد ہوئی ہیں اور ناقابل شناخت ہیں۔ برآمد کی گئی لاشیں ڈی ایچ کیو منتقل کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاشیں برآمد ہوئی ہیں جو ناقابل شناخت ہونے کے باعث لاوارث دفنا دی گئی ہیں۔
بلوچستان میں ملنے والی تشدد زدہ لاشوں کا اندراج تو کیا جاتا ہے لیکن ان کی شناخت کا کوئی مؤثر طریقہ کار دستیاب نہیں ہے۔
بلوچستان میں اکثر و بیشتر مسخ شدہ لاشیں لاپتہ افراد کی ہوتی ہیں جنہیں شناخت کے بغیر دفن کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے لاپتہ افراد کی لواحقین مزید ذہنی پریشانی کے شکار ہوتے ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مذکورہ لاشیں اکثر مسخ ہونے کے باعث قابل شناخت نہیں ہوتی ہے جبکہ کئی لاشوں کی شناخت لاپتہ افراد کے طور پر ہوچکی ہے۔
علاہ ازیں پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے علاقے مند میں ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پرلاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے شخص کو فورسز نے کیچ کے علاقے مند گواک سے گذشتہ دنوں گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیا ہے جس کی شناخت واجو ولد عبدالواحد کے نام سے ہوئی ہے۔
دریں اثناپاکستانی فورسز کے ہاتھوں چار لاپتہ افراد ٹارچر سیلوں سے رہا ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ بازیاب ہونے والے تین افراد کو گذشتہ دنوں پنجگور کے علاقے وشبود سے حراست میں لیا گیا تھا۔لیکن ان کی شناخت ابھی تک سامنے نہیں آئی۔
اسی طرح پنجگور کے علاقے پروم کلیری کے رہائشی احمد ولد حاجی داد جنہیں تین ماہ قبل فورسز نے حراست لے کر لاپتہ تھا وہ بھی بازیاب ہوئے ہیں۔