Site icon News Intervention

بلوچستان: شاہینہ شاہین کے قاتل کی عدم گرفتاری کیخلاف احتجاجی ریلی و دھرنا

پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے علاقے تربت میں گذشتہ روزمنگل کوجسٹس فار شاہینہ شاہین کمیٹی کی جانب سے شاہینہ شاہین کے قاتل کی گرفتاری کیخلاف احتجاج کیا گیا اور تربت پریس کلب سے ڈی پی او آفس تک ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی مظاہرے میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی جوبینر اٹھائے ہوئے تھے اور قاتل کی عدم گرفتاری کیخلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔

مظاہرے کے شرکاء ریلی کی شکل میں ڈی پی او کے آ فس کے سامنے پہنچے جہاں انہوں نے دھرنا دیا اور قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

ریلی میں کمیٹی کی طرف سے معصومہ شاہین، زہرہ رفیق اور مارقری رفیق کے علاوہ ایچ آ سی پی کے ریجنل کوارڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز سمیت دیگر شامل تھے، ڈی پی او آفس کے سامنے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر غنی پرواز، معصومہ شاہین اور ظریف رند نے کہاکہ شاہینہ شاہین کی شہادت کو ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے۔مگر پولیس ابھی تک قاتل کو گرفتار نہیں کرسکی جو افسوس کا باعث ہے۔

مقررین نے کہا کہ شاہینہ شاہین ایک ادیبہ، آرٹسٹ اور خواتین حقوق کے علمبردار تھی ان کا قتل سماج کو تاریکی میں دھکیلنے اور عورتوں کو سامنے آنے سے روکنے کی ایک سازش تھی لیکن افسوس یہ ہے کہ حکومت ان کے نامزد قاتل کو جو کراچی میں کھلے عام گھوم پھر رہا ہے گرفتار نہیں کررہی۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بھرام مندوخیل اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مزاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا۔

بلوچ آرٹسٹ شاہینہ شاہین کے قتل کوڈیڑھ سال زائد کا عرصہ ہوا ہے لیکن ابھی تک پولیس نے اس کے قاتل کو گرفتار نہیں کیا ہے۔

شاہینہ شاہین کو پانچ ستمبر 2020 کو تربت میں اس کے شوہر فائرنگ کرکے قتل کرنے کے بعد فرار ہوا تھا۔

شاہینہ شاہین ایک بلوچ آرٹسٹ، ٹی وی اینکر اور بلوچ خواتین کی پہلی میگزین دزگہار کی ایڈیٹر تھیں۔

بلوچ آرٹسٹ کے قاتل کی عدم گرفتاری کے خلاف گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ ایک آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا جس میں سماجی و سیاسی شخصیات اور طالب علموں نے حصہ لے کر شاہینہ شاہین کو انصاف دینے کی اپیل کی۔

شاہین شاہینہ کے لواحقین کا کہنا ہے شاہینہ شاہین کو اس کے شوہر محراب گچکی نے قتل کیا اور وہ بااثر شخصیت ہونے کی وجہ سے قانون کے شکنجے سے باہر ہیں۔

لواحقین کے مطابق نامزد قاتل محراب گچکی اس وقت کراچی میں ہے اور کھلے عام گھوم پھر رہا ہے، دوسری طرف قاتل کے فیملی کی طرف سے صلح کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے حالانکہ متاثرہ فیملی نے کسی طرح کی صلح صفائی سے انکار کیا ہے اور بار بار قاتل کی گرفتاری اور اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، اور اب بھی اس مطالبے پر عملدرآمد کے لیے درخواست گزار ہے۔

مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ بلوچ آرٹسٹ شاہینہ شاہین کے قاتل شوہر محراب گچکی کے پیچھے پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ ہے اسی بنیاد پر پولیس اس کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق ریاستی ڈیتھ اسکواڈ سمیت دیگر سماجی برائی کے کاموں سے ہے اور اس طرح کے لوگوں کو قانونی پیچیدگیوں سے ہر طرح بچایا جاتا ہے ۔

Exit mobile version