مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا شروع ہونے والا تازہ سلسلہ جاری ہے مزیدچار افراد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فورسز نے 6 فروری کو رات گئے سوئی میں محمد ہاشم نامی شخص کے گھر کو گھیرے میں لیکر گھر کی تلاشی لی اور محمد ہاشم کو حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے-محمد ہاشم کے لواحقین نے انکی جبری گمشدگی کے واقع کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فورسز کے چھ کے قریب گاڑیوں پر مشتمل اہلکاروں نے محمد ہاشم کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے لواحقین کے مطابق محمد ہاشم پاکستان فوج کے سابق اہلکار رہے ہیں
دوسری جانب گذشتہ روز پاکستانی فورسز نیضلع کیچ کے علاقے گوکدان سے نعیم نامی شخص کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے-حالیہ جبری گمشدگیوں میں جو دو علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان میں نوشکی اور پنجگور شامل ہیں۔ نوشکی سے آج صبح فورسز نے پہلے سے جبری گمشدگی کے شکار مصطفٰی سرپرہ کے بھائی صادق ولد عزیز سرپرہ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے-
گذشتہ روز فورسز نے خضدار سے حفیظ باجوئی نامی طالب علم کو لاپتہ کردیا ہے جبکہ اسی روز مزید 7 افراد مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
بلوچستان کے علاقے کوہلو کے رہائشی نوجوان کو پاکستانی فورسز نے کراچی سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔ لاپتہ ہونے والے نواجون کی شناخت چارگل ولد نہال شاہیجہ مری کے نام سے ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان کو فورسز نے نو فروری کو صبح نو بجے کے قریب کراچی کے علاقے گلشن میمار سے حراست میں لیا۔
خیال رہے روان ہفتے یہ اپنے نوعیت کا دوسرا واقعہ اس سے قبل بلوچستان کے ضلع پنجگور کے رہائشی معراج کو بھی فورسز نے کراچی کے علاقے رئیس گوٹھ سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا۔دوسری جانب بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ابتک تیس سے زیادہ افراد لاپتہ اور چار قتل کیے گیے ہیں۔