امریکا کے فیڈرل ریزو بورڈ اور نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے نیشنل بینک آف پاکستان کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ضوابط کی خلاف ورزیوں پر کل 55 ملین ڈالر کا جرمانہ کیا ہے۔
فیڈرل ریزرو بورڈ نے 20 ملین ڈالر جبکہ نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے نیشنل بینک آف پاکستان پر بار بار کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے 35 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ادارے نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور اس کی نیویارک برانچ نے 35 ملین ڈالر ادا کرنے کی حامی بھری ہے۔
فیڈرل ریزو بورڈ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان جو امریکہ میں کام کرتا ہے اور جس کا ہیڈکواٹر پاکستان میں ہے، اسے انسداد منی لانڈرنگ کی خلاف ورزیوں پر 20.4 ملین ڈالر کا جرمانہ ادا کرے گا۔فیڈرل ریزرو بورڈ نے نیشنل بینک آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کے روک تھام کے حوالے سے پروگرام تیار کرے۔
فیڈرل ریزو بورڈ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان نے اپنے امریکہ میں آپریشنز کے لیے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کے لیے کوئی مؤثر نظام تیار نہیں کر رکھا۔فیڈرل ریزو بورڈ کا فیصلہ نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی فنانشل سروسز کے اقدامات کے مطابق ہے۔فیڈرل ریزرو بورڈ نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ 14 مارچ 2016 کو نیشنل بینک آف پاکستان اور نیویارک میں اس کی برانچ نے ریزرو بینک اور نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز کے ساتھ منی لانڈرنگ کو روکنے کے پروگرام میں خامیوں کو دور کرنے کے حوالے سے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا۔فیڈرل بورڈ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک حالیہ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کو یقنی نہیں بنایا گیا۔
نیشنل بینک کو اپنے آپریشز جاری رکھنے کے لیے فیڈرل ریزو بورڈ کے اس فیصلے کے دو ماہ کے اندر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ضوابط پر عمل درآمد سے متعلق ایک پروگرام تیار کرنا ہو گا۔