Site icon News Intervention

ڈاکٹر نمرتا چندانی اور ڈاکٹر نوشین کاظمی -سہیل میمن



شہید بینظیر بہٹو یونیورسٹی لاڑکانہ اور لیاقت یونیورسٹی انتظامیہ کو کیس میں کی گٸی میڈیکل رپورٹس گلے میں پہنس گٸی

ایک ہفتہ قبل دونوں اداروں کی لکہت پڑہت میڈیا کے سامنے آگٸی

جس میں شہید بینظیر بہٹو یونیورسٹی لاڑکانہ کے چیف پیتہالاجسٹ ڈاکٹر راج کمار آھوجا نے اپنے دی گٸی رپورٹس پر آج بہی اٹل کھڑے ہیں
کہ ڈاکٹر نوشین کے جسم سے کوٸی بہی مردانہ جزہ نہیں ملا

دوسری جانب وومین میڈیکل آفیسر رخسار سموں بہی اپنے بات پر اٹل کہڑے ہوے لکہا ہے کے ایسی کوٸی گواہی نہیں ملی جس میں نوشین سے ذیادتی کی گٸی ہو

اس معاملے تحقیق کرنے کیلٸے خاص بورڈ جوڑا جاٸے جس میں نوشین کا ڈی این اے سندہ سے باہر کی لیبارٹری میں کرایا جاٸے

لاڑکانہ والے ڈاکٹروں کی رپورٹس نے بہی نوشین کے جسم سے مردانہ سیمپل نہ ملنے کی تصدیق کی گٸی تہی

جبکے لمس کے مقررین نے تصدیق کرتے لکہا ہے کے جسم سے نہ صرف مردانہ سیمپل ملا بلکہ انکے پچاس پرسنٹیج نمرتا سے میچ بہی دکہایا گیا ہے

اب سوال یہ بنتا ہے کہ گذرے کٸی برس تجربہ رکہنے والے پروفیسر، ڈاکٹر، ساٸنسدان کونسے سچے اور کونسے جہوٹے ہیں

لاڑکانہ والے یا لمس والے میں سے کوٸی ایک تو جہوٹا ثابت ہوگا

جو جہوٹا ثابت ہوا تو سمجہو یہ ساٸنس سے اور سیاستدانوں سے بہی فراڈ کر رہا ہے

اور ایسی تشویشناک خبر پر بہی سندہ کی عوام خاموش تماشاٸی بنی ہوٸی ہے

اور ماہرین کا کہنا ہے کہ پچاس پرسینٹ میچنگ تو ماں باپ کی ہوتی ہے

باقی ایسی حالات سے لمس میڈیکل والے خاموشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں

دوسری جانب سے لمس کا Ex وی سی اکرام دین بہی اپنا موقف نہیں دے رہا موقف نہ دینے کے کونسے جواز ہیں

اندرونی وضاحت نمرتا اور نوشین کی ڈی این اے 50 پرسینٹ میچ والی رپوٹس بلکل درست ہے
یہ رپوٹس غلط ہے یا درست اکرام دین صاحب کو اپنا موقف ضرور دینا چاہٸے

اب تو لمس لیبارٹری والوں کی ریپوٹیشن بہی لاسٹ اسٹیج پر آکر کہڑی ہے

اور اکرام دین موقف نہیں دے رہا تو فورینسک ڈپارٹمنٹ ، لمس کے چیٸرمین اکبر قاضی اور دوسرے ٹیسٹ پر دستخط کرنے والے محترمہ رضوانہ، محمد حسین قاضی اور علی محمد وڑاٸچ بہی اپنی رپورٹس پر ایگری ہیں تو وضاحت ضرور کریں

اس قتل خودکشی یا ریپ کو حل کریں

سندہ کی عوام کا سندہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ یہ مسٸلہ حل کرینگے

اگر نہیں تو کوٸی اور جی آٸی ٹی جوڑینگے

Exit mobile version