Site icon News Intervention

مقبوضہ بلوچستان:ضلع آوارن فوجی جارحیت سے فصلیں تباہ، مال مویشیاں بھوک وپیاس سے نڈھال

مقبوضہ بلوچستان کے ضلع آواران میں پاکستانی فوج کی فوجی جارحیت چوتھے روز بھی جاری رہی۔

ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ اور اورناچ کے درمیان میں واقع پہاڑی سلسلے سورگر میں فورسز کی زمینی اور فضائی جارحیت سے علاقہ مکین گھروں میں مکمل محصور ہیں۔کسی قسم کی آمدو رفت سے پابندی عائد ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کی سینکڑوں کی تعداد میں مال مویشیاں بھوک وپیا س سے نڈھال ہیں جبکہ عدم دیکھ بال سے کھڑی فصلیں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔

گزشتہ چار روز سے جاری آپریشن کی وجہ سے جھاؤ اور اورناچ میں موبائل نیٹ ورک سروس بھی معطل ہے۔علاقے میں گذشتہ کہیں دنوں سے جنگی ہیلی کاپٹرز سورگر اور گردونواح کے پہاڑی سلسلوں میں صبح سے لیکر شام تک پروازیں کررہے ہیں اور جھاؤ واجہ باغ سے لیکر کرچ تک پورے علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق وہ گذشتہ چار روز سے اپنے گھروں میں محصور ہیں جس کی وجہ سے ان کے گھر میں اشیائے خوردو نوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ فورسز کی جانب سے علاقہ مکینوں کوکام کاج سے بھی منع کردیا گیا ہے جس سے ان کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور مال مویشیاں عدم توجہی کی وجہ سے بھوک و پیاس سے نڈھال ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق موبائل نیٹ ورک سروس کی بندش کی وجہ سے وہ بوجہ مجبوری فورسز کی اجازت پر فون کرنے کیلئے جھاؤسے 120 کلو میٹر کا سفر کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ لسبیلہ جاتے ہیں۔ذرائع بتاتے ہیں کہ فوجی جارحیت سے نافذ کرفیو کی وجہ سے ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ لوگوں بھوک و پیاس سمیت علاج و معالجے اورادویات کی قلت کا بھی سامنا ہے۔

مقامی لوگ گزشتہ تمام فوجی جارحیت سے موجودہ فوجی جارحیت کو تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔یادرہے کوہ سورگر گذشتہ پانچ سالوں سے متواتر فوجی جارحیت کی لپیٹ میں ہے۔

Exit mobile version