Site icon News Intervention

ایمنسٹی ساؤتھ ایشیاء کا بلوچ طالب علم کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار

ادارہ برائے انسانی حقوق ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ادارہ طالب علم کی جبری گمشدگی پر تشویش میں مبتلاء ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے بیبرگ امداد کو منظر عام پر لیکر آئیں اگر وہ انکے حراست میں نہیں تو اسکے ٹھکانے کا پتا لگائیں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالب علم کو شہری عدالت میں پیش کرکے انصاف کا موقع فراہم کیا جائے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی سطح پر بیبرگ امداد کی کیس داخل کرلی ہے-

یاد رہے گذشتہ روز لاہور پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے نامعلوم افراد نے لاہور لمس، یونیورسٹی شعبہ انگریزی کے طالب علم بیبرگ امداد کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے طالب علم کی اغواء کی فوٹیج منظر عام پر آئی تھی

طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ طلباء کے کی سے ایڈمڈیسٹریشن آفس کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج ریکارڈ کرائی گئی تھی طلباء نے الزام عائد کیا ہے کہ بیبرگ امداد کو نامعلوم افراد کے حوالے کرنے میں یونیورسٹی انتظامیہ بھی شریک ہے

دوسری جانب کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے بیبرگ امداد کو دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرنے کی تصدیق کردی ہے تاہم سی ٹی ڈی نے انکے ٹھکانے اور ان پر دائر کسی قسم کے ایف آئی آر کی تفصیل بیبرگ امداد کے لواحقین کو فراہم نہیں کی ہے

بیبرگ امداد کی غیر قانونی گرفتاری و نامعلوم مقام پر منتقلی کے خلاف بلوچ طلباء کی جانب سے جامعہ پنجاب میں آج بھی دھرنا اور احتجاج جاری رہا جہاں یونیورسٹی گارڈز کی جانب سے بلوچ طلباء کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو ہراساں کرنے کا نوٹس لے لیا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ آج پنجاب یونیورسٹی میں پر امن مظاہرین پر تشدد غیر انسانی اور غیر قانونی عمل ہے پرامن اجتماع کے حق کا تحفظ ہونا چاہیے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے رپورٹ کے آخر میں پاکستان حکام اور اداروں سے مطالبہ ہے کہ بلوچ طلباء پر تشدد اور طالب علم کی جبری گمشدگی کا غیر جانبدارانہ اور موثر تحقیقات ہونی چاہیے۔

Exit mobile version