ڈاکٹرمنان بلوچ اور شہدائے بلوچستان کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔پارٹی انتخابات کے نتیجے میں نئی کابینہ اور سینٹرل کمیٹی کے ممبران کا چناؤ عمل میں لایا گیا۔
ان کے مطابق ڈاکٹرنسیم بلوچ چیئرمین، ڈاکٹرجلال بلوچ سینئر وائس چیئرمین، بابل لطیف بلوچ جونیئروائس چیئرمین،سیکریٹری جنرل دل مراد بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری جنرل کمال بلوچ، جونیئرجوائنٹ سیکریٹری جنرل حسن دوست، فنانس سیکریٹری ناصر بلوچ، انفارمیشن و کلچر سیکریٹری قاضی داد محمد ریحان، ویلفیئر سیکریٹری ماسٹر ظفر، خارجہ سیکریٹری ھمل حیدر اور ناظر نور ہیومین رائٹس سیکریٹری منتخب ہوئے۔
انھوں نے کہا مذکورہ کابینہ اور سینٹرل کمیٹی کے ممبران آئندہ چار سال کے لیے قومی کونسل سیشن کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوں پر کام کریں گے۔
بی این ایم کے قومی کونسل سیشن میں بلوچستان کے تمام اضلاع اور بیرون وطن مقیم بی این ایم کے قومی کونسل کے لیے منتخب 79 کونسلران نے شرکت کی
انھوں نے کہا بی این ایم کے قومی کونسل کی صدارت پارٹی چیئرمین خلیل بلوچ نے کی جس میں پارٹی کا آئین، پارٹی امور اور آئندہ کی حکمت عملی، ملک، خطہ اور بین الاقوامی صورتحال کا جائزہ اور تنقیدی نشست میں خودتنقیدی کے اصول پر پارٹی کی گذشتہ کارکردگی کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر سیرحاصل گفتگو کی گئی۔
”بلوچستان کے نامصائب حالات میں چیئرمین خلیل بلوچ کی سربراہی میں دسویں قومی کونسل سیشن کا انعقاد اور اس کے نتیجے میں نئے لیڈرشپ کا چناؤ پارٹی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔اس کامیابی کا سہرا جہاں پارٹی کے تمام ورکرز اور قومی کونسل کے ممبران کی بصیرت اور شب و روز کی محنت کو جاتا ہے وہاں سب سے زیادہ کردار پارٹی کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ کا رہا ہے جنھوں نے ناموافق حالات میں بھی بلوچستان بھر سے کونسلران کی شرکت یقینی بنائی۔“
بیان کے آخر میں کہا گیا نومنتخب کابینہ پارٹی اور بلوچ قوم سے عہد کرتی ہے کہ قومی کونسل سیشن کے فیصلوں کی روشنی میں بی این ایم کو ادارہ جاتی بنیاد پر مضبوط بنایا جائے گا۔بلوچستان کی قومی آزادی کے لیے برسرپیکار تمام تنظیموں سے مکتبہ فکر کے اختلاف کی موجودگی میں بھی تعلقات کی بحالی اور قومی مفاد میں مشترکہ جدوجہد کے لیے ٹھوس کوششوں کا آغاز کیا جائے گا۔اتحاد اور تنظیم کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے قومی امنگوں کے مطابق تمام بلوچ قوتوں کو ایک سمت میں رکھنا بی این ایم کے منشور کا حصہ ہے جس کے لیے ماضی میں بھی بی این ایم کے رہنماؤں نے عملی کوشش کی تھی جس کو جاری رکھتے ہوئے اس میں وسعت پیدا کی جائے گی۔