افغانستان میں طالبان مخالف مقتول کمانڈراحمد شاہ مسعود کے بیٹے کی قیادت میں مسلح باغی گروپ نے ہفتے کے روز ایک وسیع مزاحمتی حملے کا اعلان کیا ہے اورطالبان کی فورسز سے لڑائی کے بعد تین شمالی اضلاع کا قبضہ واپس لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
احمد مسعود کی قیادت میں قومی مزاحمتی محاذ(این آر ایف) نے کہا ہے کہ وادیِ پنج شیر میں اس کی یہ کارروائی طالبان فورسز کے خلاف پہلی مسلح جارحیت ہے۔قومی مزاحمتی فورسزنے گذشتہ سال اگست میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے خلاف آخری بارمزاحمت کی تھی مگر وہ امریکا کے حمایت یافتہ سرکاری فوجیوں کے طالبان کے سامنے ہتھیارڈالنے کے چند ہفتے کے بعد ستمبر میں وادیِ پنج شیر میں پسپاہوگئی تھیں اور طالبان نے ان کی جگہ وادی کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
این آرایف کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی نزاری نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کوبتایا کہ کل رات احمد مسعود نے اپنی فورسزکوجارحانہ مزاحمت شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔اس کے بعد سے پنج شیرمیں تین بڑے اضلاع کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ این آر ایف نے ان اضلاع کی مرکزی شاہراہوں،چوکیوں اور دیہات کواپنے قبضے میں لے لیا اور ضلعی صدر دفاترمیں طالبان جنگجوؤں کا محاصرہ کرلیا ہے۔انھوں نے دعویٰ کیاکہ”بہت سے طالبان جنگجوؤں نے ہتھیارڈالنے کے لیے وقت مانگا ہے اوردشمن کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے“۔
نزاری نے کہاکہ این آر ایف کی مسلح جارحانہ کارروائی افغانستان کے ان 12شمالی صوبوں میں جاری رہے گی جہاں اس کی فورسزکی موجود ہیں۔دوسری جانب طالبان حکومت نے قومی مزاحمتی محاذکے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پنج شیر یا ملک کے کسی اور حصے میں کوئی ”فوجی واقعات“نہیں ہوئے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے ٹویٹرپرکہا کہ ذرائع ابلاغ میں کچھ باغیوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات غلط ہیں جبکہ وادیِ پنج شیر کے مکینوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ رات کے وقت شدید لڑائی ہوئی ہے۔ایک شخص نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ لوگ لڑائی کی وجہ سے علاقہ چھوڑ کرجارہے ہیں۔ایک اور افغان نے بتایا کہ این آر ایف کے جنگجوؤں نے طالبان کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی ہے۔طالبان کے ایک مقامی کمانڈردادمحمد بطار نے تصدیق کی ہے کہ ان کی این آر ایف جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی ہو رہی ہے لیکن ہمیں گھیرا گیا ہے اور نہ ہی گھات لگا کرہم پرکوئی حملہ کیا گیا ہے۔
وادیِ پنج شیر1980ء کی دہائی میں سوویت افواج کے خلاف مزاحمت کے مقام کے طورمشہورہوئی تھی۔1990 کی دہائی کے آخر میں سابق وزیردفاع احمدشاہ مسعود کے زیرقیادت شمالی اتحاد کے جنگجوؤں نے طالبان کی پہلی حکومت کی بھی شدید مزاحمت کی تھی اور اس کی عمل داری کو تسلیم نہیں کیا تھا۔احمد شاہ مسعود کو”پنج شیرکا شیر“کہاجاتا ہے۔انھیں گیارہ ستمبرکے حملوں سے دو دن قبل نوستمبر2001ء کو القاعدہ نے ایک خودکش بم حملے میں قتل کردیا تھا۔ان کے بعد ان کے بیٹے نے ان کے زیرقیادت فورسزکی کمان سنبھال لی تھی۔ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق وہ دیگر جلاوطن افغان رہ نماؤں کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کو منظم کررہے ہیں۔این آر ایف نے کئی بار طالبان کی مذمت کی ہے اوران کی حکومت کو”ناجائز“قراردیا ہے۔