سری لنکا میں معاشی بحران کے خلاف ہونے والے بڑے عوامی مظاہروں کے دوران ملک کے وزیراعظم مہندا راجا پکشے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
وزیراعظم کا یہ مستعفی ہونے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دارالحکومت کولمبو میں حکومت کے حامی اور مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد کرفیو لگا دیا گیا تھا۔
ایک مقامی ہسپتال کے مطابق پرتشدد واقعات میں کم از کم 78 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سری لنکا میں مہنگائی اور بجلی کی بندش کے خلاف گزشتہ مہینے سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
76 سالہ راجا پکشے کے ترجمان کے مطابق انھوں نے اپنا استعفی صدر گوتابایا راجا پکشے کو بھجوا دیا ہے۔
ملک کے صدر گوتابایا راجا پکشے وزیراعظم مہندا راجا پکشے کے بھائی ہیں۔
سری لنکا کو سنہ 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت نے فوری مالی امداد کی درخواست کی ہے۔
اکثر سری لنکن چاہتے ہیں کہ گوٹابایا راجا پکشے بھی اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔
گزشتہ ہفتے صدر کی رہائشگاہ کے باہر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
مظاہرین نے کولمبو میں صدر گوتابایا راج پکشے کی ذاتی رہائش گاہ کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر دیں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ جس کے بعد فوج کو تعینات کیا گیا اور بغیر وارنٹ کے مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا تھا۔
سری لنکا ایک بڑے معاشی بحران سے دوچار ہے جو کہ جزوی طور پر غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
بحرالہند میں سوا دو کروڑ سے زیادہ آبادی والے اس ملک کو بڑے پیمانے پر بجلی کی لوڈشیڈنگ، ایندھن، ضروری اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے جس کے سبب عوام کا حکومت کے خلاف غصہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔