Site icon News Intervention

چائنا پاکستان تعلقات میں دراڈ – جیئند بلوچ

چھبیس اپریل بلوچستان کی مزاحمتی تاریخ میں محض ایک دن نہیں بلکہ ایک مکمّل تاریخ کا درجہ حاصل کرگئی ہے، انقلاب اور آزادی کی موجودہ جنگ میں ایک انمٹ تاریخ، اس دن کا وہ یادگار لمحہ جب وطن کی محبت میں سرشار شاری کی برمش سے دنیا گونج اٹھی، اس دن کی اس یادگار لمحے کے اثرات سے موجودہ بائیس سالہ بلوچ قومی آجوئی کی تحریک ایک نئے آہنگ، نئی منزل اور متاثر کن راستے پہ ڈھل گئی۔ بلوچ تحریک شاری کی انمٹ قربانی سے اب ایک نئے دور میں داخل ہوئی ہے اور آنے والا دور شاری کی عظیم شھادت سے منسوب رہے گا۔


شاری بلوچ جنگ آزادی کی پہلی فدائی عورت جنہوں نے دشمن کے خلاف اپنے آخری پیغام میں اس نفرت کا ایک خوبصورت آہنگ کے ساتھ اظہار کیا ہے جسے بھلانا بہت مشکل ہے بلکہ ناممکنات میں شامل ہے۔ فدائی شاری بلوچ کی قربانی تاابد دلوں میں نقش رہے گا۔


پاکستان نے سی پیک منصوبہ کی آڈ میں بلوچ تحریک کے خلاف چائنا کو ساتھ ملاکر بلوچ دشمنی میں اپنی قوت مستحکم کرنے کی جو کوشش کی تھی وہ اب ان کے گلے پڑ رہی ہے۔ بی ایل اے نے چائنا کو سبق سکھانے اور انہیں یہ باور کرانے کے لیے کہ بلوچستان نرم مٹھائی نہیں جسے آسانی سے چبھایا اور نگلا جاسکے مجید بریگیڈ کو فعال بنایا ہے جس کے تابڑ توڑ اور جان لیوا حملوں نے پاکستان کو اپنی جگہ چائنا کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، چائنا جس کا خیال تھا کہ وہ سی پیک منصوبہ کی آڑ میں بلوچ ساحل پر پاکستان کی مدد سے قبضہ جمالے گا اسے یہ سودا اب تک ان کے اندازوں سے زیادہ مہنگا پڑ رہا ہے، دوسری طرف ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری دوستی کا نعرہ شکوہ شکایات سے گزر کر بد اعتمادی تک آپہنچا ہے۔ داسو ڈیم واقعہ کے بعد چائنا کا متوقع دوستی سے مختلف رویہ پاکستان کے لیے حیرت کا باعث تھا اب کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ جو سی پیک کی منصوبہ بندی کا ہی مرکز ہے پر جان لیوا حملہ شھد سے میٹھی دوستی ہمالیہ سے بلند دشمنی کا سبب بن رہا ہے۔ شنید کے مطابق چائنا نے سیکیورٹی اور دیگر معاملات پر مسلسل دھوکہ دہی کے سبب پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے حتی کہ چائنا نے اپنے شھریوں کی باقیات تک وصول نہیں کیں جنہیں بی ایل اے نے 26 اپریل کو فدائی حملہ میں نشانہ بناکر ہلاک کردیا۔


پاکستان کو اس واقعہ کی مکمّل تحقیقات، واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور ہرجانہ ادائیگی کے لیے چائنا کا دباؤ زیادہ شدید رہا، پاکستانی ریاست نے ہمیشہ کی طرح چائنا کو اندھیرے میں رکھنے کے لیے ابتدا ہی میں فدائی شاری بلوچ کے شوہر ڈاکٹر ہیبتان کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے چائنا کے سفیر کو اسے ایک اہم ہیش رفت کہہ کر آگاہ کیا تاہم چائنا سمجھ سکتا تھا کہ پاکستانی ریاست اس معاملے میں مکمّل جھوٹ بول رہی ہے تبہی اس کا بھروسہ نہیں کیا گیا بلکہ چائنا کا دباؤ مسلسل بڑھتا رہا اور بعد ازاں ڈاکٹر ہیبتان کی گرفتاری جھوٹ ثابت ہوا۔


پاکستان چائنا کے دباؤ سے خود کو پرے رکھنے کی ناکام کوشش میں تگ و دو کررہی ہے لیکن اسے کامیابی ملنا مشکل ہے، ایک حد تک چائنا کو یہ باور کرانے کے لیے کہ وہ دباؤ میں نہیں آئے گا بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائی حملہ میں ہلاک چینی شھریوں کو پاکستان میں سرکاری پروٹوکول دیے بغیر بے حرمتی سے دفن کردیا گیا۔ پاکستان کی حکومت نے پیر کو ان چائنیز شھریوں کی باقیات کراچی کے ایک مقامی شمشان گھاٹ میں ٹھکانے لگادیں جنہیں بی ایل اے کے مجید بریگیڈ نے 26 اپریل کو ایک کامیاب فدائی حملہ میں نشانہ بناکر ہلاک کردیا تھا۔


پاکستان کی حکومت جن کو پاکستان چائنا دوستی کا بڑا زعم اور ہمیشہ ہمالیہ سے اونچی دوستی کا دعویٰ رہا ہے اور سی پیک منصوبہ کے نام پر پاکستان چائنا سے اب تک اربوں ڈالر بٹور چکی ہے اسی پاکستان نے چائنیز شھریوں کو نہ صرف کسی سرکاری پروٹوکول کے بغیر دفنا دیا بلکہ دوستی کا بھرم رکھنے کے باوجود ان کو دارالحکومت اسلام آباد، جی ایچ کیو راولپنڈی یا کسی نمایاں جگہ اور اہمیت کے حامل مقام پر نہ دفناکر چائنا سے یکجہتی کے بجائے مذہبی اقلیت ہندوؤں کے ایک مقامی شمشان گھاٹ میں ٹھکانے لگادیا جہاں نہ پاکستان آرمی کے سربراہ، نہ ہی وزیر اعظم پاکستان نہ وزیر خارجہ اور نہ ہی وفاقی حکومت یا اعلی فوجی حکام میں سے کسی نے شرکت کی زحمت کی۔ حتی کہ نچلے رینک کے فوجی آفیسران اور وفاقی وزراء بھی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوئے۔


یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان میں اول روز سے ہندو اقلیت کو ہمیشہ حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور حکومتی سرپرستی میں مذہبی طبقہ ہندوؤں کی عبادت گاہوں اور شمشان گھاٹ پر حملہ کرکے انہیں نقصان پہنچانے کے ساتھ وہاں پر گندگی اور آلائش پھینک کر وقتاً فوقتاً اپنی نفرت کا بدترین اظہار کرتے رہتے ہیں چائنیز شھریوں کی باقیات کو احترام دے کر سرکاری پروٹوکول کے ساتھ کسی اہم مقام پر ٹھکانے لگانے کے بجائے ہندوؤں کے ایک قابل نفرت شمشان گھاٹ میں ٹھکانے لگانے پر سیاسی مبصرین حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔ حالانکہ پاکستان اگر چاہتا تو اس سے بہتر انتظامات کے ساتھ ان باقیات کو ٹھکانہ لگاکر چائنا سے یکجہتی کا کم از کم اظہار کرسکتا تھا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق چائنا کی طرف سے سیکیورٹی معاملات پر دباؤ کے باعث پاکستان نے ان کے شھریوں کی باقیات کسی پروٹوکول کے بغیر اور بے حرمتی کے ساتھ شمشان گھاٹ میں دفنا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ اگر چائنا پاکستان پر بھروسہ نہیں کرتا تو چائنیز شھریوں کی بھی کوئی اہمیت اور حیثیت نہیں ہے۔


یاد رہے کہ بلوچستان میں آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ کے فدائی شاری بلوچ عرف برمش نے 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں سی پیک منصوبہ کی اہم ترین پروپیگنڈہ مرکز کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کو ایک کامیاب فدائی حملے میں نشانہ بناکر ہلاک کردیا تھا جو بظاہر اساتذہ کے روپ میں کراچی یونیورسٹی میں پڑھا رہے تھے۔


شاری بلوچ عرف برمش بلوچ کے اس کارنامے کو پورے بلوچستان اور دنیا بھر میں جہاں بلوچ رہتے ہیں فخر سے دیکھا جارہا ہے اور شاری بلوچ کی شان میں بلوچ شعراء و ادباء کی طرف سے بے حساب لٹریچر لکھا جارہا ہے جبکہ بلوچ عوام کی طرف سے شاری بلوچ کو بلوچ جنگ آزادی کی پوری تاریخ میں ایک قابل فخر کردار کے طور پر خراج پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس کے علاوہ 26 اپریل کے بعد پیدا ہونے والے بلوچ بچیوں کا نام اعزاز کے طورپر مجید بریگیڈ کی پہلی خاتون فدائی شاری بلوچ کے نام پر رکھا جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

بشکریہ۔ ادارہ سنگر

Exit mobile version