Site icon News Intervention

پاکستان:اس سال 2نہیں،بے شمارخواتین کو جبراً لاپتہ کیا گیا،بلوچ صحافی کاا نکشاف

پاکستان کے صوبے سندھ کے راجدانی کراچی میں مقیم بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینئرصحافی اور”سلگتا بلوچستان“کے مصنف عزیز سنگھور نے انکشاف کیا ہے کہ رواں سال میں صرف دو بلوچ خواتین کو لاپتا نہیں کیا گیا بلکہ بے شمار خواتین کو ان کمسن بچیوں کے ساتھ اٹھالیا گیا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں اغوا شدہ خواتین اور بچوں کی پوری تفصیل شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بلوچستان سے اغوا شدہ خواتین اور بچوں کی میڈیا اور سوشل میڈیا میں رپورٹنگ نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نورجان اور حبیبہ بلوچ کے علاوہ بے شمار خواتین لاپتا ہیں۔ رواں سال میں ضلع پنجگور کے علاقے کرک ء ڈل، گچک سے خواتین اور بچوں کو لاپتہ کردیا گیا۔ جن میں شاہ بی بی بنت سھراب، شہزادی بنت عبدالرحمان اور عبدالرحمان سمیت ان کے دیگر اہل خانہ شامل ہیں۔

ضلع کیچ کے علاقے تربت چونگی سے فورسز نے خواتین و بچوں سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ لاپتہ ہونے والوں میں چار سالہ بچہ ریحان، سورت بنت لال بخش، فاطمہ بنت لال بخش اور چھ ماہ کی بچی نوری بنت غفور، امینہ بنت حمزہ عتیقہ بنت رشید اور دیگر شامل ہیں۔عزیز سنگھور بلوچستان کے معاملات پر تحقیقی رپورٹنگ میں ایک شناخت رکھتے اس سے قبل بھی وہ جنگ زدہ بلوچستان میں فوجی جارحیت اور دور دراز علاقوں میں ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری اغوا، تشدد اور نسل کشی پر اخبارات و جرائد میں کالم لکھنے کے ساتھ سلگتا بلوچستان کے نام سے کتاب لکھ چکے ہیں۔

Exit mobile version