Site icon News Intervention

مقبوضہ بلوچستان: سیکورٹی کی وجہ سے چین کی معدنیات ایکسپورٹ کمپنی نے کام بندکردیا

A Pakistani Naval personnel stands guard beside a ship carrying containers during the opening of a trade project in Gwadar port, some 700 kms west of Karachi on November 13, 2016. - Pakistan's Prime Minister Nawaz Sharif on November 13 opened a trade route linking the southwestern post of Gwadar to the Chinese city of Kashgar as part of a joint multi-billion-dollar project to jumpstart economic growth in the South Asian country. (Photo by AAMIR QURESHI / AFP)

۔

مقبوضہ بلوچستان سے چین کو المونیم، کوپر،اور آرائن ایکسپورٹ کرنے والی چین کی سب سے بڑی کمپنی ایچ کے سنز نے اپنی کمپنی بند کردیا اور عملہ چین روانہ ہوگئی ہے۔باخبر ذرائع سے یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ بلوچستان اور گوادر میں سرمایہ کاری کرنے والی چائنہ کی سب سے بڑی کمپنی ایچ کے سنز نے اپنی کمپنی کو بند کردیاہے۔میڈیاذرائع کے مطابق مذکورہ کمپنی گوادر میں مختلف پروجیکٹ کے لیے مشینری لانے کے ساتھ ری سائیکلنگ کا کام بھی کرتی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ ناقص سیکورٹی اور چینی ورکروں وکمپنیوں پر بلوچوں کے پہ در پے حملوں کی وجہ سے کام بندکرنا پڑا ہے۔

کمپنی زیادہ تر یورپ، اٹلی اور دوسرے ممالک سے مشینری بذریعہ قاسم پورٹ لاتی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ ایچ کے سنز بلوچستان میں چار منصوبوں پر کام کررہی تھی جہاں وہ کوپر، المونیم، آرائن اور پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کرکے ایکسپورٹ کرتی تھی۔ری سائیکلنگ کے ذریعے نکلنے والی کوپر کمپنی گوادر پورٹ کے ذریعے چائنہ ایکسپورٹ کرتی تھی۔

ذرائع کے مطابق کمپنی کو ری سائیکلنگ اور را میٹریل کی ایکسپورٹ میں مشکلات کا سامنا تھا اور اس کا بزنس ماڈل میچ نہیں کررہا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ ایچ کے سنز انڈسٹریل مشینری کے سامان گوادر پورٹ کے بجائے کراچی کے قاسم پورٹ سے امپورٹ کرتی تھی۔

ذرائع نے دعویٰ کے ساتھ کہا ہے کہ کمپنی کے سرمایہ کاروں نے اپنی رقم نکالنا شروع کر دیے تھے جس کی وجہ سے ایچ کے سنز کو اپنی کمپنی بند کردینا پڑا۔بتایا جاتا ہے کمپنی نے اپنے عملے کو واپس چین روانہ کردیا ہے تاہم سرکاری سطح سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے

Exit mobile version