مقبوضہ بلوچستاان میں چھ سال سے لاپتہ شخص کی لاش چمن سے برآمد،بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ میں گولیوں سے چھلنی ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کے علاقے کے ڈیرہ بگٹی کے رہائشی،6سال سے لاپتہ شخص یاسین بگٹی ولد غلام نبی کی تشدد زدہ لاش چمن سے برآمدہوگئی ہے۔بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق یاسین بگٹی کو 16 جنوری 2016 کو کوئٹہ ناشناس کالونی بشیر چوک سے لاپتہ کیا گیا تھا۔
یاسین بگٹی کی لواحقین کے نے بھی انکی طویل گمشدگی پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر انہیں اغوا کے بعد لاپتہ کردیا تھا جس کے بعد سے ان کا کوئی سراخ نہیں مل سکا اور آج اسکی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔یاد رہے کہ بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں کئی عرصے سے برآمد ہوتے آرہے ہیں اور ان پر تشدد کے نشانات ہوتے ہیں۔
بلوچ ایکٹیوسٹ حوران بلوچ کا سوشل میڈیا پر یاسین بگٹی کے حوالے سے کہناتھاکہ یاسین بگٹی کے فیملی کو آج صبح اطلاع دیدی گئی ہے، فیملی چمن سے شہید یاسین بگٹی کے جسد خاکی وصول کرنے گئے ہیں۔اورشہید یاسین بگٹی کے جسد خاکی آخری دیدار کرنے اورگھر لانے کے بعد انہیں شہدائے قبرستان نیوکان ہزار گنجی میں تدفین کی جائے گی۔
دوسری جانب مقبوضہ بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ میں گولیوں سے چھلنی ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔
جس کی شناخت رحمدل ولد بارو کے نام سے ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کے قتل ہونے والے رحمدل ولد بارو کی لاش کو آج پیر کی صبح جھاؤ کے غریب آباد میں قائم آبی ڈیم میں برآمدگیااور بعد ازاں انتظامیہ نے لاش کو اپنے تحویل میں لیکرسول ہسپتا ل کیمپ جھاؤ میں منتقل کیا ہے۔ رحمدل نامی شخص کوتحصیل جھاؤ کے علاقے واجہ باغ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پرواقع کیلکوری میں گذشتہ رات نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیاتھا۔
مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ 4اپریل 2017 میں اسی خاندان کے تین افراد جن میں بائیان ولد لعلو، پیرجان ولد بائیان اور کمسن قمبر کو رات کی تاریکی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں گھر میں گھس کر قتل کیاتھا۔ذرائع بتاتے ہیں کہ جھاؤ میں یہ اپنی نوعیت کا نہ پہلا واقع ہے اور نہ ہی آخری ہے۔ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی رحم وکرم پر لوگوں کی جان و مال محفوظ ہے نہ عزت، جہاں چوری ڈکیتی اور منشیات عام ہے لیکن انتظامیہ بے بس ہے۔