آزربائیجان میں مقبوضہ بلوچستان کے ضلع واشک، بسیمہ کے رہائشی 23 سالہ ثاقب کریم جو گزشتہ کئی سالوں سے آزربائیجان میں سیاسی پناہ لئے ہوئے تھے کا نعش گذشتہ شام باکو شہر کے سمندر سے برآمد ہواہے۔
مقامی پولیس ذرائع کے مطابق ان کا موت مبینہ طور پر سمندر میں گر کر ڈوبنے سے ہوا ہے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ ثاقب کریم باکو میں اکیلے رہ رہے تھے۔واقعے کی اطلاع کل رات اسکے چھوٹے بھائی کو بذریعہ مسیج دیا گیاتھا۔
ثاقب کریم، شہید طارق کریم اور عاصم کریم کے بھائی تھے، طارق کریم اور عاصم کریم کو پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگی کے بعد دورانِ حراست شہید کرکے انکی مسخ شدہ نعشیں پھینک دی تھیں۔اسکے علاوہ اسی خاندان کے دوسرے لوگ بھی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے شہید ہو چکے ہیں۔
ریاستی جبر سے بچنے کیلئے ثاقب کریم کئی سال پہلے ملک چھوڑ چکے تھے۔وہ شروع کے سال خلیج میں گزارنے کے بعد آزربائیجان جا کر سیاسی پناہ لے چکا تھا۔
بیرون ملک کسی بلوچ پناہ گزین کی اس طرح کے نوعیت کی موت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی بلوچ صحافی ساجد حسین اور سیاسی رہنما بانک کریمہ بلوچ کی نعشیں دریا ؤں سے برآمد ہوئی ہیں۔
ثاقب کریم کے خاندانی، اور احباب کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ شاید اسے قتل کیا گیا ہو۔