مقبوضہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے رات گئے دو کمسن طالب علم سمیت آٹھ افراد پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں۔
جبری گمشدگی کا پہلا واقعہ تربت ڈنک مین رات گیارہ بجے پیش آیا جہاں پیراملٹری فورسز نے موسیٰ نامی شخص کے گھر پھر چھاپہ مارتے ہوئے انکے دو کمسن بیٹوں بالاچ اور براھمدگ کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے تھیں۔ آمدہ اطلاعات کے مطابق اب دونوں نوجوان بازیاب ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ضلع کیچ کے علاقے گوگدان سے رات گئے فورسز نے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے مزید تین افراد کو حراست بعد اپنے ہمرا لے گیا ہے جن کی شناخت اختر ولد ملنگ، احمد ولد ملنگ اور ایک عمر رسیدہ شخص غلام ولد چار شمبے کے ناموں سے ہوئی ہے،اسی طرح کیچ کے علاقے پٹھان کہور سے بھی پاکستانی فورسز نے تین نوجوانوں کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔
کیچ پھٹان کہور سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت عباس ولد علی، شہداد ولد حاجی عظیم، صغیر اسلم ولد محمد اسلم کے ناموں سے ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے واقعات تواتر کے ساتھ رونماء ہورہے ہیں، گذشتہ روزمقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ کے علاقے جوائنٹ روڈ سے پاکستانی فورسز نے مقبول نامی شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جبکہ کراچی سے گوادر کا رہائشی طالب علم کو سیکورٹی اداروں نے حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جو تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔کراچی سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے شخص کی شناخت خدابخش ولد ڈاکٹر غفور سکنہ گوادر کے نام سے ہوئی ہے جسے کراچی کے علاقے لیاری سرگوات کلری سے انکے گھر سے لاپتہ کردیا گیا ہے۔