Site icon News Intervention

مقبوضہ بلوچستان: مستونگ ڈگری کالج کے پرنسپل سمیت آٹھ افرادپاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ

مستونگ ڈگری کالج کے پرنسپل سمیت آٹھ افراد کو جبری لاپتہ،دو کو شہید کرنا غیر قانونی عمل ہے۔ پریس کانفرنس

پاکستانی سیکورٹی فورسز کا سابق پرنسپل ڈگری کالج مستونگ پروفیسر صالح محمد شاد کے گھر پر چھاپہ و فائرنگ سے 2 افراد کو ھلاک اور صالح محمد شاد چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ کو خاندان کے 8 افراد سمیت زخمی حالت میں غیر قانونی حراست میں لیکر لاپتہ کرنا انتہائی نیچ حرکت ہے یہ بات مستونگ ڈگری کالج مستونگ کے سابق پرنسپل و ممتاز شاعر ادیب پروفیسر صالح محمد شاد کے صاحبزادی بی بی سلمی،ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن کے سینئر نائب صدر چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ کے والدہ و دیگر نے سراوان پریس کلب مستونگ میں ہنگامی پریس کانفرنس دوران کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدھ اور جمعرات کے درمیانی شب ہمارے گھر واقع کلی شادی خان پڑنگ آباد میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے چھاپہ مار کر کئی گھنٹوں تک علاقے کا محاصرہ کر کے ہمارے گھر پر شدید فائرنگ، و گولہ باری کے بعد فورسز نے ہمارے خاندان کے 8 افراد جن میں پروفیسر صالح محمد شاد، چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ اور انکے ضیف العمر والد محمد گل شاہوانی، بھائیوں نجیب اللہ ایڈوکیٹ، سیف اللہ، مجیب الرحمان، براہمداغ جبکہ صلاح الدین اور سلمان کو شدید زخمی کرنے کے بعد اٹھا کر لے گئے ہیں۔جن کے بارے تاحال کوئی پتہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران فورسز نے شدید فائرنگ و گولہ باری سے ہمارے گھر کو تقریبا مسمار کر دیا اور ہمارے خاندان کی جن افراد کو فائرنگ سے زخمی کیا ہے۔ ہمیں باخبر ذرائع سے معلومات مل رہی ہیں کہ صلاح الدین اور سلمان کو شہید کر دیا گیا ہے۔ جبکہ گرفتاری کے بعد پروفیسر صالح محمد شاد کو شدید زخمی کر دیا گیاہیب۔ انھوں نے کہا کہ یہ گھناونی حملہ ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے، زیر حراست ہمارے خاندان کے کسی بھی فرد سے اگر کوئی جرم سرزد ہوئی ہے تو انھیں پر امن طریقے سے گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کرتے۔ انھوں نے کہا ہم چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس بلوچستان سے اپیل کرتے ہے کہ فورسز کی اس غیر قانونی کاروائی کا از خود نوٹس لے کر ہمارے خاندان کے تمام لاپتہ کیے گئے افراد کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں۔

Exit mobile version