مقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ میں زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے جاری بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو گذشتہ روز پینتیس دن مکمل ہو گئے۔
زیارت جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے آج شام دھرنے کی مقام پر انکے چہلم کے موقع پر ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہوگا اور ان کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔دھرنے میں گذشتہ روز اے این پی کے سینیٹر ارباب عمر فاروق کاسی نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی انہوں نے لواحقین سے کہا کہ انکے تمام مطالبات آئینی اور جائز ہیں اور حکومتی اختیار میں ہیں اسکے باوجود وہ کونسی مجبوریاں ہیں کہ ارباب اختیار کو ان سے بات کرنے سے روک رہے ہیں۔دریں اثناء وی بی ایم پی کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹویٹر پہ کل ہونے والے مذاکرات اور اس میں کسی پیشرفت نہ ہونے پر لکھا ہے کہ ”کل رات 12 بجے کمشنر اور ڈی سی شئے حق بلوچ ہمارے احتجاجی کیمپ آئے تھے اور ہم سے کہا تھا کہ آج دوپہر 2 بجے ایک اعلی سطح میٹنگ منعقد کی جارہی ہے جہاں ہمارے دھرنے کیمطالبات کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے اور ہمیں اس فیصلے کے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔آج ہم سارا دن دھرنے میں ان کا انتظار کرتے رہے کہ متعلقہ افسران ہم سے ملاقات کرکے آج کے میٹنگ کے حوالے سے ہمیں بتائیں گے مگر اب تک ہم سے وہ ہم ملنے نہیں آئے ہیں اور متعلقہ افسران آ کر لفاظی باتیں کرکے چلے جاتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ”جب ہم اپنے احتجاج کو وسعت دیتے ہیں تو ہم سے کہا جاتا ہے ہمارے احتجاج سے عوام کو تکلیف ہوتی ہیں جبکہ ہم گزشتہ 13 سال سے اس تکلیف کا بوجھ اٹھاکر چل رہے ہیں، ایسی تکلیف جو ہرگھڑی ہرقدم سوتے جاگتے ہمارے ساتھ رہتی ہے ہمارے درد اور تکلیف کا مداواکون کرئے گا؟ جو زمینی خداؤں نے ہماری زندگیوں پر نازل کی ہیں؟ ہمارا دردتکلیف کرب انہیں کیوں نظر نہیں آتا؟