ایران باڈر منسلک بلوچستان کے علاقے سے جمعرات کے روز انتظامیہ کو ایک لاش ملی جسے برآمد کرکے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق لاش سندھی قوم پرست کارکن عاقب چانڈیو کی ہے جسے رواں سال جولائی کی شروعات میں بلوچستان کے شہر حب سے لاپتہ کیا گیاتھا۔
عاقب چانڈیو کے قریبی ذرائع کے مطابق عاقب چانڈیو ازادی پسند قوم پرست پارٹیوں سے تعلق کی بنیاد پر اس سے قبل دو مرتبہ جبری گمشدگی کا شکار ہونے کے بعد بازیاب ہوگئے تھے، پہلی دفعہ انہیں 2018 میں سندھ لاڑکانہ سے فورسز نے حراست میں لیکر ایک سال چار ماہ حراست میں رکھنے کے بعد ستمبر 2019 میں رہا کردیا تھا۔
عاقب چانڈیو کی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف انکی والدہ اور ہمشیرہ فوزیہ چانڈیو نے سندھ بھر میں احتجاج ریکارڈ کراچکے ہیں جبکہ عاقب چانڈیو کے اہلخانہ کی جانب سے انکی عدم بازیابی کے خلاف کئی روز تک کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا۔
قوم پرست کارکن عاقب چانڈیو کو دوسری مرتبہ جولائی 2020 میں سندھ حیدر آباد سے انکی ہمشیرہ، اہلیہ اور والدہ کے سامنے خفیہ اداروں اور رینجرز اہلکار حراست میں لیکر اپنے ہمراہ کے گئے، واقعے کی ویڈیو فوٹیج بھی منظر عام پر آئی تھی۔
دوسری مرتبہ جبری گمشدگی کے بعد فروری 2021، میں ایک بار پھر عاقب چانڈیو منظر عام پر آگئے تھے۔