پاکستانی زیر قبضہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام کامریڈ فہیم اکرم شہید کے یوم شہادت کے موقع پر باغ میں طلبہ حقوق مارچ اور طلبہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ میں سیکڑوں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ پوسٹ گریجویٹ کالج گراؤنڈ سے طلبہ حقوق مارچ کا آغاز کیا گیا، جو شہر کا چکر لگانے کے بعد مقامی ہال میں جلسہ عام کی شکل اختیار کر گیا۔ طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے فہیم اکرم شہید کی لازوال جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ فہیم اکرم شہید نے اس خطے میں طلبہ حقوق کی بازیابی،جموں کشمیر کی قومی آزادی کے حصول اور سرمایہ دارانہ استحصالی نظام کے خاتمے کیلئے لہو رنگ جدوجہد کی۔ عوامی حقوق کیلئے ان کے لازوال کردار نے حکمران اشرافیہ کو مجبور کیا کہ انہیں راستے سے ہٹانے کیلئے دن دیہاڑے شہر کے وسط میں قتل کر دیا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ فہیم اکرم شہید کے مشن کو جاری رکھنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ان کے نظریات اور افکار کی بنیاد پر اس جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے۔ طلبہ حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کو تیز کیا جائے، محکومی اور ظلم کے خلاف حکمران طبقات کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا جائے اور ریاست بھر میں نوجوانوں اور طلبہ کو منظم کرتے ہوئے محنت کش طبقے کا ہر اول دستہ بنتے ہوئے اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ کنونشن کی صدارت مرکزی سینئر نائب صدر عدنان خان نے کی، جبکہ مہمان خصوصی مرکزی صدرخلیل بابر تھے، نظامت کے فرائض مرکزی سیکرٹری جنرل باسط ارشاد باغی نے سرانجام دیئے۔ کنونشن کے شرکاء سے مرکزی صدر خلیل بابر، سینئر نائب صدر عدنان خان، نومنتخب ضلعی چیئرمین شاہ ذیب صابر، مرکزی آرگنائزر پیپلز ریوولوشنری فرنٹ راشد شیخ، سابق مرکزی صدر این ایس ایف بشارت علی خان، آرگنائزر آر ایس ایف شمالی پنجاب عمر عبداللہ خان، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری این ایس ایف انعم اختر، ایڈیٹر عزم بدر رفیق، مرکزی چیف آرگنائزر سعد خالق، ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی،چیئرمین جامعہ پونچھ مجیب خان، چیئرپرسن جامعہ پونچھ سٹی کیمپس علیزہ اسلم، نومنتخب جنرل سیکرٹری باغ احسان ذاکر، آرگنائزر فائزہ خان، رہنما این ایس ایف راولپنڈی برانچ عروج امجد، مریم شعیب خان، جنرل سیکرٹری ڈگری کالج یونٹ باغ حسن چغتائی اور دیگر نے خطاب کیا۔ مرکزی میڈیا سیکرٹری راجہ حسنین نے انقلابی ترانہ پیش کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے باغ پوسٹ گریجویٹ کالج انتظامیہ کی طرف سے این ایس ایف کے رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کئے جانے کی شدید مذمت کی گئی اور احسان ذاکر کو کالج سے بیدخل کرنے کافیصلہ فی الفور واپس نہ لئے جانے کی صورت میں بھرپور احتجاج کا اعلان کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن گزشتہ56سال سے جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات سے نوجوانوں کو لیس کرتے ہوئے انقلاب و حریت کی جدوجہد کیلئے تیار کر رہی ہے۔ آج یہ نظام عالمی طورپر اپنی طبعی عمر پوری کرنے کے بعد اب بربادیاں پھیلا رہا ہے۔ نسل انسانی اس نظام کی تباہ کاریوں سے برباد ہو رہی ہے۔ پسماندہ خطوں اور نوآبادیاتی علاقوں کے حکمران محنت کشوں اور نوجوانوں کا کوئی ایک بھی مسئلہ حل کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ ایک طرف انسان زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، جبکہ دوسری طرف حکمران نان ایشوز کے گرد اقتدار کے کھیل میں مصروف نظر آتے ہیں۔ تعلیم اور علاج جیسے بنیادی سہولتوں کو کاروبار بنا دیا گیا ہے۔ مقررین کا کہناتھا کہ وزیراعظم کا سرکاری تعلیم اداروں کی نجکاری کا اعلان قابل مذمت ہے، اور ایسی کوئی کوشش کی گئی تو این ایس ایف اس عمل کے آگے سب سے بڑی رکاوٹ بنے گی۔ حکمران اشرافیہ اور نوکر شاہی سرکاری تعلیمی اداروں کو جان بوجھ کر تباہ کر کے انہیں اونے پونے داموں فروخت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ جدید سائنسی تعلیم کی مفت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی بجائے آج 75سال بعد بھی محکمہ تعلیم اور تعلیمی بورڈ نصاب تعلیم پر متفق نہیں ہو سکے ہیں۔ جان بوجھ کر ایسے ابہام پیدا کر کے سرکاری تعلیمی اداروں سے لوگوں کا اعتماد ختم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جنہیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ طلبہ حقوق کی بازیابی کی اس جدوجہد کو ریاست گیر طرح تک پھیلایا جائے گا، ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ تک انقلابی پیغام پہنچاتے ہوئے طلبہ کو منظم کیا جائیگا اور طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے اور ہر سطح پرمفت اور جدید سائنسی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے تک یہ تحریک جاری و ساری رکھی جائے گی۔