Site icon News Intervention

ملتان کے ایک ہسپتال سے سینکڑوں لاشوں کی برآمدگی پر کہا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے۔ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے پنجاب کے شہر ملتان کے ایک ہسپتال سے سینکڑوں لاشوں کی برآمدگی پر کہا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس پر فوری نوٹس لینا چاہیئے اور ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنا چاہیئے۔ پہلے پاکستان بلوچوں کو جبری لاپتہ کرکے ان کی لاشوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھینکتی تھی، اب انہیں پنجاب میں پھینکا جا رہا ہے تاکہ انہیں لاوارث ہی سمجھ کر خاموشی پر اکتفا کیا جائے۔ پاکستان نے سفاکیت کی تمام حدود پارکر دی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادی اپنی خاموشی توڑ کر عملی اقدامات اٹھائے۔

بلو چ رہنما نے کہا جولوگ پاکستان کی پارلیمانی سیاست کو بلوچ حقوق کی ضامن سمجھتے ہیں ،وہاں اکھٹے، ایک ہی جگہ پر سینکڑوں لاشوں کی برآمدگی ان کے منہ پرطمانچہ ہے۔ کوئی تصور نہیں کر سکتا ہے کہ اس جدید دور میں اتنی تعداد میں انسانوں کی لاشیں پھینکی جائیں اور ریاست اس سے بری الذمہ ہو۔ لیکن پاکستان میں یہ سب کچھ دن کی روشنی میں ہو رہا ہے۔ پاکستان کے جبر و سفاکیت سے نجات کا واحد ذریعہ سیاسی و مزاحمتی عمل ہے۔

ہمیں خدشہ ہے کہ یہ لاشیں جبری لاپتہ افراد کی ہیں جنہیں بیدردی سے قتل کرکے نشتر ہسپتال کی چھت پر پھینک دی گئی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں جبری گمشدہ افرادکے لاشوں کی برآمدگی پر پارلیمانی سیاست کرنے والوں کی خاموشی اور بے اختیاری ثابت کرتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام برائے نام ہے۔

ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا نشتر ہسپتال کا واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل لاہور میں سینکڑوں نامعلوم افراد کی لاشیں ملیں جنہیں ڈی این اے کے بغیر لاوارث کے طور پر دفنا دیا گیا۔ بلوچستان میں توتک، پنجگور اور خانوزئی میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں لیکن کہیں پر بھی نہ ان لاشوں کا ڈی این اے ہوا اور نہ ہی ذمہ داروں کا تعین کیا گیا۔ لیکن بلوچ قوم نے اپنے قاتل کو پہچان لیا ہے اور اس قاتل کے مظالم سے نجات کے لیے قربانیوں کا تاریخ رقم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا پاکستانی فوج کے جرنیل بلوچستان میں یونیورسٹیوں کے دورے کررہے ہیں تاکہ بلوچ قوم کے سامنے پاکستانی فوج کا ایک بہتر امیج پیش کیاجائے لیکن انہی دوروں کے دوران فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں میں اضافہ کرکے بلوچ قوم کو یہ پیغام دی جارہی ہے کہ قابض فوج بلوچ نسل کشی اور اجتماعی سزا کے عمل سے ہرگز باز نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا ایک نئی حکمت عملی کے تحت بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لاشوں کو بلوچستان کے بجائے پنجاب کے ہسپتالوں کے حوالے کیا جا رہا ہے تاکہ بلوچ عوام کے رد عمل سے بچا جا سکے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اس طرح کی بربریت واضح کر چکی ہے کہ پاکستان کے خلاف مسلح جدوجہد ایک ضروری عمل ہے۔ ہم مسلح جنگ کے ذریعے ہی اپنا دفاع کر سکتے ہیں اور اپنا حق آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد کرے اور اپنی کسی بھی تعاون کو اسی سے مشروط کرے۔

Exit mobile version