پاکستان کے صوبے سندھ میں آباد افغانی اور بنگالیوں نے دھرتی کے دو بیٹوں کو سرعام غیر انسانی تشدد کرکے شہید کردیا۔
مچھر کالونی سانحے کی پہلی رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں ملوث مسجد کے امام مولوی کی طرف ٹیلی کام کمپنی کے ملازم ایمن جاوید کو اپنے گھر میں ٹاور لگانے پر دباوو ڈالا انجنیئر جاوید کے منہ کرنے پر مولوی نے مسجد میں جاکر اعلان کیا کے باھر گاڑی میں سوار بچوں کو اغواہ کرنے والا گروھ ہے، جو بچوں کو اغوا کرکے لے جارہے ہیں، جس پر وھان کی عوام بھڑک اٹھی اور گاڑی پر حملہ کردیا جس میں دو معصوم انسانوں پر وھشیانا تشدد کرکے بی گناہ قتل کیا گیا۔
موجودہ صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی ریاستی ادارے صرف سندھی بلوچ اردو بولنے والوں کے قتل عام کے لیے بنائے گئے ہیں ویسے تو رینجرس اور فورس ادارے سندھی بلوچوں کے خلاف جلدی ایکشن میں آ جاتے ہیں مچھر کالونی میں دن دہاڑے غیر مقامی غیر قانونی آباد لوگوں کے ہجوم نے موبائل کمپنی کے دو ملازموں کو بنا جرم کے سرعام پتھروں سے سنگسار کر کے قتل کردیا موقع واردات پر موجود پولیس تماشہ دیکھتی رہ گئی پیپلز گراؤنڈ میں قائم رینجرز کے ہیڈ کوارٹر پر لاکھوں روپے لینے والی رینجرس موجود تھی لیکن افسوس کی باتیں کسی نے بھی اس کا نوٹس نہیں لیا نا کوئی ریاستی ادارہ وہاں پر پہنچا دو معصوم شہریوں کو بچا سکے ایک تو واضح ہو گیا کہ رینجرس صرف سندھی اور بلوچوں اور اردو بولنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے لاتعداد ہزاروں نوجوان رینجرز نے سندھی بلوچ اردو بولنے والے مار دیے لیکن افغانی بنگالیوں کے خلاف رینجرس کوئی ایکشن نہیں لیتی ایسے لگتا ہے کہ رینجرز کو افغانیوں بنگالیوں کے تحفظ اس کے لیے رکھا گیا ہے اگر رینجرز کو غیر قانونی آباد لوگوں کا تحفظ کرنا ہے تو پھر مہربانی کرکے رینجرس سندھ کے مختلف کالجز ہاسپٹل گراؤنڈ اور مختلف جگہ بھی کیے گئے قبضہ ختم کر کے فورا بعد بارڈر پے چلی جائے یہ نمک حرام پنجابی رینجرس والے کھاتے تو سندھ کا ہے لیکن تحفظ غیر سندھیوں کا کرتے ہیں ایک طرف رینجرس سندھی بلوچی اور اردو بولنے والوں کا قتل عام کرتی ہے دوسرے جانب غیر مقامی غیر قانونی آباد لوگوں کا تحفظ کرتی ہے اس سے واضح ظاہر ہو رہا ہے کہ رینجرس سندھ کے لوگوں کی نسل کشی کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے ہم ابھی کوئی بھی مطالبہ نہیں کریں گے ہم وارننگ دیتے ہیں کہ فورا سندھ سے رینجرس نکل جائے رینجرس ایک خونخوار وحشی درندوں کا ٹولہ ہے جو صرف ہمارے نوجوان نسل کو قتل کرنے کا ٹھیکا اٹھایا ہے ہم کسی بھی صورت میں غیر قانونی آباد وحشی درندوں کو اور رینجرس کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلی
افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنے بڑے ظلم پر رینجرس سمیت ریاستی ادارے کسی نے بھی نوٹس نہیں لے لیا ویسے تو سندھیوں کے خلاف آئے دن رینجرس آپریشن کرتی ہے مچھر کالونی میں درندوں کے خلاف خاموشی کیوں اگر اسی جگہ وقت سندھی ہوتے تو ایک رات میں پورے گوٹھ کو خالی کیا جاتا بچوں سمیت دیے سارے لوگ تھانوں میں رینجرز ہیڈ کوارٹر میں قید ہوتے ہیں لیکن یہ بنگالی یہ ان کے باپ کے بیٹے ہیں اس لئے خاموشی ہیں ایک بات ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں سب سے سستا خون سندھیوں کا ہے جب جاؤ شکار کی طرح تیتر بٹیر و کی طرح سندھیوں کو مارتے رہو رینجرس کی مجرمانہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان وحشیوں کی سپورٹ ریاستی ادارے کر رہے ہیں