مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو۴۸۱۳دن ہوگئے. اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ وومن فورم کے مرکزی ممبر سلطانہ بلوچ ، شاہ بی بی بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔ وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ سامراجی فوج عام بلوچوں کو جبری طور پرلاپتہ کرنے کے بعد زندانوں میں ازیت دے کر شہید کرکے پھینک دیتے ہیں۔استماری قوتیں بےحدخونخوار ہوتاہے۔وہ کسی کی بھی پرواہ نہیں کرتاہے۔وہ سامراج کی طرف سے خون کرنے کیلئے پاۓ جاتے ہیں ۔وہ بلوچ قوم کو ختم کرنے کیلئے ان کی زمین پر قبضہ کرنے کیلئے بیدریغ قتل کرتا رہیتاہے۔ انھوں نے کہاکہ پچھلے۷۲ سالوں سے لیکر آج تک آج تک پاکستانی افواج بلوچ نوجوان ماؤں،بہنوں اور بزرگوں کو بے دریغ شہید کرتا چلا آرہا ہے۔اگر آج پورا بلوچستان جنگ کی لپیٹ میں ہے۔اور آپ کہتے ہو جی میں سلامت ہوں۔مجھے ان سے کیا کل آپ بھی محفوظ نہیں رہیںگے۔کہیں ایسا نہ ہوکہ کل آپکے گھر میں فوج آکر قتل عام کرنے کے بعدماؤں،بہنوں کو اٹھاکرچلا جائے اسوقت آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے ہو۔ ماماقدیر بلوچ نےکہاکہ حالیہ دنوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں کےطرح بولان میں آپریشن ہورہا ہے۔تو فوج پہلے بمباری کرتاہے۔پھرزخمی ہونے والوں کوعلاج کیلئے اسپتال جانے نہیں دیتابہت سے بچے اور بوڑھےشہید ہورہے ہیں۔اورمتعددافرادکوجبریلاپتہ کرکےاپنے ساتھ لے گئے۔جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔لیکن دنیا کی آنکھیں ابھی تک بندہیں۔اور دنیا کو یہ سامراجی ملک اسلام کے نامدھوکہ دے رہا ہے۔انسانیت کیلئے پرامن جدوجہد کرنے والے اقوام متحدہ کی آنکھوں میں بھی پٹی باندھی ہوئی ہے۔بلوچوں پر ظالم کو ظلم کرتے ہوئے دیکھ نہیں پارہے ہیں ۔جب ظالم اور مظلوم کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے۔تو وہ بے ساختہ ہوکر عوام پر ظلم کرنا شروع کرتاہے۔ گالیاں دیکر لوگوں کی تزلیل کرتی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ وہ جو پہلے انسانیت کی باتیں کرتے تھے۔اب وہی ظلم کرنے کیلئے اترآئے ہیں ۔ لیکن یہ بھی مظلوم عوام کو کچھ بھی متاثر نہیں کرسکتے ،ظالم کی ظلم کرنے کے باوجود بھی مظلوم عوام اپنے بازیاب فرزندوں کیلئے قربانی دینے سے نہیں گھبراتے ہیں ۔