Site icon News Intervention

پاکستان،فوج،عمران نیازی اور انکا مستقبل،۔ ملک اسلم خان

پاکستان اپنی وجود سے لے کر آج تک فوج،اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت رہا بلکہ یہ کہنا بہتر ہو گا کہ ہندوستان سے جنم لینے والی یہ ملک کبھی ریاست نہیں بن سکا،یہاں ہمیشہ سے آرمی نے حکمرانی کی یا یو ں کہہ لیں کہ بیرونی طاقتوں یا برطانیہ نے خاص کر اس ملک کو دنیا کے نقشے میں پیش کیا کہ سامراجی ریاستوں کو ایک پراکسی کی آنے والے وقتوں میں ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔

سابق پاکستانی وزیراعظم عمران نیازی کو جب فوج نے اپنے ایک پلر کے طور پر ایک نام کی سیاسی تنظیم بنا کر دی تاکہ وہ اس اس ملک پاکستان کو اس تنظیم کے طور پر فوج کی فرنٹ لائن بنا سکیں اور چندہ فوجی جنرلز اس میں کامیاب بھی ہوئے مگر عمران نیازی نے فوج سے بھی دو ہاتھ کرنے کی کوشش کی تو اسی فوج نے اسے حکمرانی سے بے دخل کر دیا اور اب عمران نیازی و اسکی ٹیم فوج کے ساتھ ملی بھگت کی تمام رازیں خود افشاں کر رہی ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ فوج اور عمران نیازی کے درمیان خلل جنرل فیض اور سابق وزیر اعظم کی بیوی کے کرپشن کی وجہ سے شروع ہوئی جبکہ یہ بات بھی زیر غور ہے کہ اسی دوران سابق پاکستانی فوج کیے افسران نے اپنی وابستگی عمران کے ساتھ رکھی تاکہ انھیں مختلف عہدوں پر تعینات کرنے کے ساتھ ریٹائر ہونے والے اعلیٰ آفسران کو معاشی فاہدئے مل سکیں جو ایک طویل بحث ہے۔

جنرل باجواہ کی نوکری کی مدت جیسے ختم ہونے لگی عمران نیازی اور اسکی ٹیم کے درمیان اختلافات مزید سنگین ہونے لگے اور جنرل فیض جو ایک زمانے میں باجواہ کا دست راست اور عمران نیازی کا نیا آرمی چیف کا امیدوار تھا کو اچانک بازی پلٹی نظر آئی اور جیسے ہی باجواہ نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف مقرر کیا جسکی باقاعدہ اعلان مجودہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کی تو آرمی کے اندر کے اختلافات کھل کر سامنے آئے اور یہ سلسلہ آہستہ جاری ہے،کہا جاتا ہے کہ سابق آرمی چیف باجواہ کے غیر قانونی اثاثوں کا پردہ فاش کرنے کے پیچھے بھی سابق جنرل فیض کا ہاتھ ہے،ادھر نئے آرمی چیف نے حلف لیا بھی نہیں تھا کہ جنرل فیض و کچھ اور نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

عمران خان عاصم منیر کو آرمی چیف دیکھنا کیوں نہیں چاہتے تھے؟ تحریک انصاف نے اس پورے معاملے کو عاصم منیر کی وجہ سے متنازع بنایا، عمران خان کہہ چکے ہیں ان کا مسئلہ یہ نہیں کون آرمی چیف بنے، مسئلہ یہ ہے کہ عاصم منیر نہ بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان عاصم منیر کو بہت پسند کرتے تھے، انہیں ڈی جی آئی ایس آئی بنایا وہ 6 ماہ اس عہدے پررہے پھر خبریں آئیں کہ عاصم منیر نے عمران خان کے سامنے ثبوت رکھے جو بنی گالہ اور ان کے اہلخانہ سے متعلق تھے کہ کس قسم کی کرپشن ہورہی ہے اور کیا خبریں ہیں، جنرل عاصم توقع کررہے تھے کہ عمران خان ایکشن لیں گے لیکن عمران خان نے جنرل عاصم کے خلاف ایکشن لیا اور انہیں عہدے سے ہٹادیا۔ اس لیے عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ عاصم منیر آرمی چیف بنیں کیونکہ یہ اصول کا نہیں ان کا ذاتی معاملہ تھے کہ وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے ثبوت رکھے جو اس وقت کے وزیراعظم کو اچھے نہیں لگے۔

موجودہ آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر

پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی افسر کی جب ریٹائرمنٹ کا جب وقت آتا ہے تو وزارت دفاع میں ایک پرمیشن کی درخواست آتی ہے اسی طرح سے عاصم منیر نے بھی وزارت دفاع میں ریٹائرمنٹ کی پرمیشن کی درخواست دی جسے وزارت دفاع نے مسترد کردیا اور انہیں ری ٹین کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔پاکستان آرمی ایکٹ میں یہ قانون موجود ہیکہ کسی بھی افسر کو ری ٹین کیاجاسکتا ہے، اسی لیے وزارت دفاع نے حفاظتی انتظامات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ری ٹین کی سمری بنائی تاکہ صدر کی جانب سے سمری روکے جانے کی صورت میں عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے اور یہ عمل قانونی طور پر بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔

پاک فوج کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ زندگی پر ایک نظر

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم کو پاک فوج کا نیا سپہ سالار تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کرنے کی سمری وفاقی حکومت نے منظوری کے لیے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دی ہے۔

لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر منگلا ٹریننگ اسکول سے پاس آؤٹ ہوئے اور انہوں نے فوج میں فرنٹئیر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
انہوں نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوج کی کمان سنبھالی، انہیں 2017 میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اکتوبر 2018 میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا تاہم وہ مختصر عرصے کیلئے اس عہدے پر فائض رہے۔

آئی ایس آئی کی سربراہی کے بعد لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کو کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کیا گیا اور دو سال بعد وہ جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر تعینات ہوئے اور ابھی بھی اسی عہدے پر کام کررہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہوں گے جو ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں، جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہیں جو اعزازی شمشیر یافتہ ہیں۔بطور لیفٹیننٹ کرنل مدینہ منورہ میں تعیناتی کے دوران عاصم منیر نے قرآن پاک حفظ کیا۔

اسکے ساتھ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس تعینات کیا گیا،
لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے فوجی کیرئیر کا آغاز 8 سندھ رجمنٹ سے کیا اور وہ پی ایم اے سے تربیت مکمل کرکے پاک فوج میں شامل ہیں جب کہ فور اسٹارجنرلزکی تعیناتی کی سنیارٹی لسٹ میں جنرل ساحر دوسرے نمبر پر تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ستمبر 2021 سے کورکمانڈر راولپنڈی ہیں، وہ جون 2019 میں چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پرفائز ہوئے جب کہ مختصرمدت کیلئے ایڈجوٹنٹ جنرل جی ایچ کیو بھی رہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اکتوبر 2018 میں وائس چیف آف جنرل اسٹاف تعینات ہوئے، انہوں نے 2015 تا 2018 ڈی جی ملٹری آپریشنز خدمات انجام دیں، ساحر شمشاد مرزا نے بطورلیفٹیننٹ کرنل، بریگیڈیئراور میجرجنرل ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں خدمات انجام دیں۔لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ٹی ٹی پی اور دیگردہشتگرد گروپوں کے خلاف آپریشنز سپروائز کیے اور وہ انٹرا افغان ڈائیلاگ میں بھی متحرک کردار ادا کرتے رہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا گلگت بلتستان اصلاحات کمیٹی کا بھی حصہ رہے، انہوں نے جی او سی 40 انفینٹری ڈویڑن اوکاڑہ میں بھی خدمات انجام دیں، وہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے دور میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز رہے ہیں۔نئے تعیناتی سے پہلے ساحر شمشاد اس وقت پاک فوج کی ٹین کور راولپنڈی کے کور کمانڈر ہیں۔

پاکستانی فوج میں اچانک ان تبدیلوں نے فوج کے اندر مزید ہلچل مچا دی عمران نیازی جو اسٹیبلشمنٹ کی اپنی بنائی گئی پارٹی تھی جسکے آڑ میں وہ اپنے سارے کالے دھن سفید کر سکیں اور نیازی گروپ انکی ہر حوالے عوامی سطح پر حمایت کے لیے میدان صاف کرنے کے ساتھ مذہبی شدت پسندی کو پروان چھڑائے تاکہ فوج کی انکم بند نہ ہو سکے اچانک آپسی خلل کی وجہ سے بازی پلٹ گئی اور اب ایک بار پھر فوج کو مسلم لیک،پی پی و دیگر جماعتوں میں بندر بانٹ کر کے پرانے نام نہاد سیاسی ڈھانچوں کو چلانے کے ساتھ عمران نیازی کو بھی کسی کھونے پہ چلانا پڑھے گا اسکی وجہ یہ ہے کہ اب بھی فوج کی ایک لمبی کیپ جو ریٹائر فوجی ہیں وہ عمران نیازی کے ساتھ ہیں اور کہیں نہ کہیں انکی اثر و سوخ فوج کے اندر اچھی خاصی ہے۔

اب فوج کی نئی چیف ماہنس عمران نیازی کر پھائے گی یا اسے بھی ساتھ لے کر چلایا جائے گا،کہا جاتا ہے کہ ضدی عمران اس وقت پاکستان کے لیے کرپٹ فوج سے بھی بدتر داغ ہے اور نہ صرف اسکی ٹولی نابالغ نام نہا دنام کے سیاسی لوگوں پر مشتمل ہے بلکہ اس نے پاکستان کی معاشی صورت حال کو دیوالیہ کی حد تک پہنچا دیا ہے۔

Exit mobile version