مقبوضہ بلوچستان کے علاقے گومازی، کوئٹہ اور وڈھ میں تین مختلف واقعات میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ایک شخص جبراً لاپتہ اور دولاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ضلع کیچ کے علاقے گومازی سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔جس کی شناخت غلام ولد نذر محمد کے نام سے ہوگئی ہے۔علاقائی ذرائع کے مطابق غلام ولد نذر محمد کو فورسز نے ان کے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیکر جبراً لاپتہ کیا ہے۔
علاقائی لوگوں کا کہناہے کہ نئی بیس گاڑیوں پر مشتمل فوجی قافلہ گومازی کیمپ پہنچنے کے بعد عام لوگو ں کے گھروں میں گھس کر محلے کی خواتین اور بچوں کو زدوکوب کرکے گھروں میں توڑپھوڑ کی ہے۔بعد ازاں پھر کیمپ جاکر ڈیرے ڈال دیئے ہیں جس کی وجہ علاقہ مکین خوف کو شکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع خضدار کے علاقے چاندنی چوک سے پاکستانی فورسز نے آٹھویں جماعت کے طالب علم ریحان ولد محمد جان سکنہ کٹھان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔جبری لاپتہ نوجوان کا تعلق لاپتہ رشید اور آصف بلوچ کے خاندان سے ہیں۔
لاپتہ آصف اور رشید کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا کزن ریحان بلوچ جو جماعت ہشتم کے طالب علم ہیں جنہیں آج شام چاندنی چوک (خضدار)، جہاں پر وہ سیکنڈ ٹائم حجام کی دکان پر کام کرتا ہے۔ بھری بازار میں عوام کے سامنے ایف سی کے اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بناکر گاڑی میں بٹھا کر جبراً نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔خیال رہے سائرہ اپنے بھائیوں کی بازیابی کے لئے پچھلے چار سالوں سے سراپا احتجاج ہیں، گذشتہ ماہ سائرہ کے دیگر دو کزن کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا۔
دوسری جانب وڈھ میں ایک معمر شخص کی تشدد شدہ نعش برآمد ہوگئی ہے۔جس کی شناخت محمد افضل ولد زرک کے نام سے ہوگئی ہے جو وڈھ کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔وڈھ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص گزشتہ پانچ روز سے غائب تھے۔
کوئٹہ سے ایک شخص کی لاش برآمد کرلی گئی۔پولیس کے مطابق بدھ کوئٹہ کے علاقے مغربی بائی پاس اچکزئی ٹاؤن سے نواب خان نامی شخص کی لاش ملی ہے جسے فوری طوپر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔