گلگت بلتستان میں عوامی احتجاج کا سلسلہ مسلسل دسویں روز بھی جاری ہے جبکہ مناور میں ریاست کا اسلحے کے زور پر زمینوں پر قبضہ۔
گلگت بلتستان میں ایک طرف عوام اپنی روز مرہ ضروریات زندگی اور ریاستی جبر کے خلاف دس روز سے احتجاج کیا ہوا ہے اور پہلی بار پوار گلگت بلتستان یکجاء ہو کر اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر ہے تو دوسری جانب ریاستی فورسز لینڈ مافیا کے ساتھ عوامی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔
گلگت کے علاقے مناور میں ریاستی پشت پناہی میں زمینوں پر اسلحے کے زور پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور اس دوران عوام پر گولیاں بھی برسائی گئیں۔
جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کھرمنگ خاص یورنگوت بازار سے مین شاہراہ کرگل تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ارباب اقتدار کی.طرف سے عائد کردہ ناجائز ٹیکسیز کے نفاذ، بجلی کے بلات میں اضافہ، گندم سبسڈی میں کٹوتی، خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر کرگل سکردو روڈ کھولنے اور دیگر کھرمنگ کے اہم ایشوز شامل تھے احتجاج سے مختلف مقررین کا خطاب نے خطاب کرتے ہوئے موجودہ کٹھ پتلی اسمبلی کے ممبران کو آڑے ہاتھوں لیا اور ممبران کے خلاف بھی شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے بے حسی اور بے بسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔