ایران نے اپنے سابق نائب وزیر دفاع علی رضا اکبری کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں دی گئی سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد کر دیا ہے۔
ایران سے تعلق رکھنے والے علی رضا اکبری برطانوی شہریت کے حامل بھی تھے اور انھیں میں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم انھوں نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی۔
علی رضا اکبری کے اہلخانہ کو گذشتہ بدھ کے روز ’آخری ملاقات‘ کے لیے جیل آنے کے لیے کہا گیا تھا اور ان کی اہلیہ نے بتایا تھا کہ ملاقات کے بعد انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا۔
سابق نائب ایرانی وزیر دفاع کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعدازاں انھیں سزائے موت سنائی گئی جس پر عملدرآمد اب کیا گیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ علی رضا اکبری کو ’پھانسی دینا ایک بزدلانہ فعل تھا، جسے ایک وحشی حکومت نے انجام دیا تھا۔‘
برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے حکمرانوں کو ’اپنے لوگوں کے انسانی حقوق کا کوئی احترام نہیں ہے۔‘
ایرانی عدلیہ کے سرکاری نیوز ایجنسی ’میزان‘ نے ہفتے کے روز اطلاع دی تھی کہ علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی گئی ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ انھیں کس دن اور کس وقت پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔