Site icon News Intervention

پاکستان:کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراداور و شہداء کے لواحقین کابھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے

پاکستان کے صوبہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراداور و شہداء کے لواحقین کابھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے اب تک 4922 دن مکمل ہو گئے ہیں۔

ملیرکے سیاسی و سماجی کارکنوں داد محمد بلوچ اور سراج بلوچ نے وفود کے ہمراہ کیمپ آ کر ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگز پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے اس موقع پر کہا کہ ریاستی اہلکاروں کا حصہ بننے والے بلوچ قوم کی غلامی کو دوام دینے اور گرتی ہوئی ریاست کو مستحکم رکھنے کے کاز پر عمل پیرا ہیں، انہیں بلوچ دکھ درد کا احساس تک نہیں ہے،ان ماؤں بہنوں، اور باپ سے کوئی سروکار نہیں جن کے پیاروں جو ریاستی اہلکاروں نے چھیر پھاڑ کر کے مار ڈالا، وہ محض اپنے آقاؤں کا حکم بجا لانے کے لئے اپنی تنخواہ حلال کر رہے ہیں لیکن بلوچ قوم انکے تمام چالوں اور مکر و فریب سے آگاہ ہو چکی ہے اور 75 سالوں سے انکے اوچھے ہتھکنڈوں اچھے برے حرکتوں سے واقف ہو چکی ہے،اب تک ریاست کو سوائے بدنامی کے کچھ حاصل نہیں ہوا، حتی کہ ریاستی اہلکاروں کی گھروں میں گھس کر چادر وچاردیواری کی تقدس کو پامال اور بلوچ غیرت کو داغدار کر کے بھی بلوچ طلباء، نوجوانوں کو لاپتہ کر رہے ہیں، اور سی۔ٹی۔ڈی جعلی مقابلے میں انہیں شہید کر رہے ہیں لیکن بلوچ تحریک کے شہداء کا مشن منزل کی جانب جاری و ساری ہے،وہ سمجھتی کہ اسی میں بلوچ کی بقاء اور زیست ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کوئی مراعات و مفاد نہیں چاہیے، ہم ان شہداء کے وارث ہیں جو اپنے پیاروں کی بازیابی اور سرزمین کی بقاء کے لئے اپنی جانوں سے گزر گئے، جبکہ جو لوگ ڈیھ اسکواڈ کے نام پر دلالی کر رہے ہیں اور ریاستی ایجنڈے ہر بلوچوں کو لاپتہ کرنے اور شہید کرنے کے جرم میں ملوث ہیں وہ دراصل قوم کے ساتھ غداری ہے جس کوئی بھی ذی شعور انسان متحمل نہیں ہو سکتا، ڈیتھ اسکواڈ کا حصہ بننے والے ان شہداء کو ضرور یاد کریں جن کا او ڑھنا بچھوڑنا صرف اور صرف بلوچ سرزمین اور فرزنداگان کی بازیابی ہے۔

Exit mobile version