پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے جنگلات میں نایاب اقسام کے پرندے پھائے جاتے ہیں مگر پاکستانی فوج کے افسران سمیت اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ افسران اور مقامی ریاستی ایجنٹ کے غیر قانونی شکار کی وجہ سے نایاب جنگلی حیات کی نسل کْشی کی جارہی ہے اور بہت سے نایاب پرندوں کی نسلیں اب ختم ہو رہی ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق جنگل اور نایاب جنگلی حیات کے خاتمے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے،مارخور کے مہنگے شکارکے لیے آفسران مقامی ایجنٹوں کو چند پیسے میں خرید رہے ہیں۔
ایک بزرگ نے بیورو چیف کو بتایا کہ چند پیسوں کے خاطر ہمارے جنگلات دیار اور کیال سے فارغ ہوئے۔وقتی کمپنسیشن کی خاطر دیامر کی زمین 110 کلومیٹر زیر آب آرہی ہے۔ اب چند ڈالروں کے خاطر غیرملکیوں کو بْلا بْلا کے نیاب مارخور کا شکار کرواکے لاکھوں،کروڑوں کمایا جا رہاہے۔
انکے مطابق پہاڑوں میں دفن شدہ معدنیات کے زخائر پانچ سو کے ٹن کے حسب سے عالمی مارکیٹ میں پہنچ رہی ہے۔
دنیا والے اپنے زمین معدنیات, جنگلات اور جنگلی حیات کا تحفظ کرتے ہیں ایک ہم ہے جو وقتی فائدہ کے لئے سب کچھ نیلام کرکے نیلامی کا جشن منارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جنگل اور نایاب جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے آواز اْٹھایا جائے۔ ایک مارخور کا چار کروڈ میں شکار ہوتا ہے اس کے اڈ میں سرکاری شکاری بڑے صاحبان کی فرمائش پر دس سے زائدمارخوروں کا خفیہ شکار کرکے گلگت اور اسلام آباد کے اہم لوگوں کو نایاب جانور کا گوشت پہنچاتے ہیں۔ دیکھا دیکھی درجنوں مقامی شکاری چھوٹے نالوں میں جاکے اس نایاب جانور کا شکار کرتے ہیں گوشت خود کھاکے سنگھ بااثر لوگوں کے بیٹھکوں کی رونق کے لئے پہنچاکے غیر قانونی شکار پر شاباشی بھی لیتے ہیں۔