پاکستان کے صوبہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی کے ضلع کیماڑی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں زہریلی گیس سے 19بلوچ بچوں کی اموات ہوگئی ہے۔
سینئر بلوچ صحافی عزیز سنگھور نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ”ٹوئٹر“ پر متاثر خاندان کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے علاقے
مواچھ گوٹھ میں زہریلی گیس سے 19 بچوں کی اموات کا انکشاف ہوا ہے جبکہ 50 بچوں کی حالت تشویشناک ہے،آبادی کے اندر ناجائز فیکٹری کی موجودگی حکومت کے
لے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
اس سلسلے میں ایک متاثرہ خاندان کے سربراہ میر حسن بلوچ نے جس کا خاندان 27 افراد پر مشتمل ہے اوروہ کئی دہائیوں سے مواچھ گوٹھ کے رہائشی ہیں نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 22 جنوری کو ان کی سات سالہ پوتی فرحانہ کی موت اس وقت ہوئی جب وہ اسے 21 جنوری کی شب انکل سریہ اسپتال میں داخل کرانے میں کامیاب ہوئے لیکن اگلے ہی روز وہ انتقال کرگئی۔
انہوں نے کہا کہ ”ہم اپنے بچوں کو ایک کے بعد دوسرے اور پھر تیسرے اسپتال لے کر بھاگتے رہے۔ سمجھ ہی میں نہیں آ رہا تھا کہ ہمارے بچوں کو کیا ہوا ہے۔ چار دن میں ہمارے تین بچے مر گئے اور ہم کچھ نہ کرسکے۔” یہ کہنا ہے 65 سالہ میر حسن کا جن کے دو پوتے اور ایک پوتی مواچھ گوٹھ میں مبینہ طور پر زہریلی گیس کے اخراج کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کی پوتی اور دو پوتے اچانک سے سانس کے مرض میں مبتلا ہوگئے تھے۔ وہ بار بار کھانستے تھے، کچھ گھنٹوں بعد انہوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا اور یہ بات ہمارے لیے تشویش کا سبب بنی۔ہم اپنے بچوں کو علاقے کے ایک نجی اسپتال لے گئے جہاں سے ہمیں یہ کہہ کر آگے بھیج دیا گیا کہ اس علاج میں پیسے لگیں گے جو ہم ادا نہیں کرسکتے تھے۔ہم غریب لوگ ہیں، میرا بیٹا مستری کا کام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان بچوں کو سول اور جناح اسپتال لے کر گئے وہاں ہمیں یہ کہا گیا کہ ہمارے پاس مشینیں خراب ہیں۔ ہم بچوں کو داخل نہیں کرسکتے۔ پھر بھاگ دوڑ کرکے ہم انہیں صدر کے قریب واقع انکل سریا اسپتال لے گئے جہاں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تین بجے ہم نے پوتی کو داخل کرایا۔ لیکن اگلے ہی روز وہ وفات پا گئی جس کے بعد اگلے تین روز میں میرا پانچ سالہ پوتا نعیم اللہ اور پھر تین سالہ پوتا سمیع اللہ بھی انتقال کرگیا۔
میر حسن کہتے ہیں کہ اس وقت ان کی دو سالہ پوتی رخسانہ اسپتال میں داخل ہے۔ اس کا بھی کچھ پتا نہیں کہ بچ سکے گی یا نہیں۔ہمارے گھر پر تو قیامت ٹوٹ گئی ہے۔ بچوں کی ماں ابھی تک صدمے میں ہے، اس نے اپنے تین بچے کھو دیے ہیں وہ کیسے ہوش میں آسکتی ہے۔
علاقہ مکینوں کا دعویٰ ہے کہ اس علاقے میں قائم فیکٹریوں سے نکلنے والے زہریلے دھویں اور گیسز کے اخراج سے ان بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔